آصف زرداری نے بینکنگ عدالت کے فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے میگا کرپشن کیس میں بینکنگ عدالت کی جانب سے کیس کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بینکنگ عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرنے اپنے وکلا کے ہمراہ سندھ ہائی کورٹ پہنچے، اس موقع پر عدالت کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
آصف زرداری نے اپنے وکلا کے ذریعے بینکنگ عدالت کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کو اسلام آباد منتقل کرنے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا۔
سابق صدر نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ بینکنگ عدالت کی جانب سے مقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں اور استدعا کی کہ بینکنگ عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل، آصف زرداری کی حفاظتی ضمانت منسوخ
خیال رہے کہ بینکنگ عدالت نے گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کی درخواست پر مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کی اجازت دی تھی۔
علاوہ ازیں آصف علی زرداری کی سندھ ہائی کورٹ آمد پر سابق صدر کی نجی سیکیورٹی نے صحافیوں سے بد تمیزی کی اور انہیں حلف نامہ برانچ میں داخل ہونے سے روک دیا۔
اس کے علاوہ سابق صدر کی نجی سیکیورٹی نے سندھ ہائی کورٹ میں حلفہ نامہ برانچ کی عمارت کا کنٹرول سنبھال کر لوگوں کو باہر نکال دیا اور براچ کے دروازے بھی بند کر دیئے۔
بعد ازاں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی بینکنگ عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بینکنگ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے اور ساتھ ہی اُمید کا اظہار کیا کہ درخواست کی سماعت پیر کو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع
گزشتہ روز کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کرلی تھی اور ساتھ ہی آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
کیس کا پس منظر
خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
7 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔
اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہت فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی دوسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔
علاوہ ازیں 3 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حسین لوائی اور عبدالغنی مجید سے سے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تفتیش کی تھی۔
بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔
تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔