کراچی: پی ایس ایل ٹیموں کی آمد و رفت، شہری پریشان
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چوتھے سیزن کے دوران 8 میچز کراچی میں منتقل ہونے کے بعد شہر قائد کے باسی سڑکوں پر رل گئے۔
پی ایس ایل میچز کے دوران پاکستان آئے ہوئے غیر ملکی کھلاڑیوں کے لیے غیرمعمولی اقدامات کیے گئے ہیں، جو شہریوں کے لیے دردِ سر بن گئے۔
مرکزی سڑک شاہراہ فیصل شہر کی مصروف ترین شاہراہ ہے جہاں ہر وقت ٹریفک کی روانی رہتی ہے، تاہم یہی سڑک اس وقت ٹیموں کو ہوٹل سے لے کر نیشنل اسٹیڈیم اور پھر اسٹیڈیم سے لے کر ہوٹل جاتی ہے۔
پی ایس ایل کے میچز شام کے اوقات میں کھیلے جارہے ہیں جن کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے ہوتا ہے جبکہ اس کا اختتام تقریباً رات 11 بجے ہوتا ہے۔
سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے سخت سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے اور اسی وجہ سے ان کی آمد و رفت کے دوران روڈ، ٹریفک کے لیے بند کردی جاتی ہے۔
ہوٹل اور اسٹیڈیم کے درمیان تقریباً 10 کلو میٹر کے اس فاصلے پر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کے لیے بھی پریشانی کا باعث رہی ہے۔
اس دوران دفتر سے گھر جانے والے یا اپنے کاروباری مقامات پر جانے والے افراد کو پہلے کافی دیر تک بند ہونے والے ٹریفک میں اپنی گاڑی کھڑی کرکے وہاں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
پی ایس ایل ٹیم کے گزر جانے کے بعد جب ٹریفک بحال کی جاتی ہے تو اس کے بعد بھی لوگوں کو اس سست روی سے چلنے والے ٹریفک میں مزید وقت لگ جاتا ہے۔
براستہ شاہراہ فیصل، کیماڑی جانے والے ایک معمر مزدور شخص نے اپنی روداد سناتے ہوئے بتایا کہ اسے پی ایس ایل ٹیم کی سیکیورٹی کی وجہ سے ٹریفک میں تقریباً 30 منٹ سے زائد کا انتظار کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ وہ کپڑوں کی خرید و فروخت کا کام کرتے ہیں اور شام کے اوقات میں قیمتی وقت ضائع ہونے کی وجہ سے ان کی یومیہ آمدن بھی متاثر ہوتی ہے۔
ایسے میں شہر کے تجارتی علاقے صدر سے اپنے گھروں کو لوٹنے والے افراد نے بھی ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا۔
راحیل نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ شاہراہ فیصل پر صدر سے ایئرپورٹ جانے والے روڈ پر ٹریفک کی روانی شام 5 بجے کے بعد عموماً سست روی کا شکار رہتی ہے، تاہم اسی دوران پی ایس ایل ٹیم کی روانگی ٹریفک کو مزید متاثر کر دیتی ہے۔
انہوں نے اپنی پریشانی کے حوالے سے بتایا کہ جس دن پی ایس ایل کا میچ ہوتا ہے تو انہیں روز مرہ کی بنیاد پر گھر پہنچنے کے وقت سے تقریباً ایک گھنٹہ زائد وقت لگ جاتا ہے جو تھکاوٹ کی سب سے بڑی وجہ بن رہا ہے۔
اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس تھکاوٹ کی وجہ سے اگلے دن دفتر میں کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہورہی ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں