شام میں داعش کا آخری ٹھکانہ بھی ختم، 3 ہزار جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیے
شام میں اتحادی افواج کی بمباری اور کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور دہشت گرد تنظیم داعش کے آخری ٹھکانے پر تقریباً 3ہزار شدت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
2014 میں شام کے بڑے علاقے اور پڑوسی ملک عراق میں خلافت کا اعلان کرنے والی دہشت گرد تنظیم داعش اب مشرقی شام کے گاؤں بغوز میں ایک ٹینٹ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
مزید پڑھیں: شام: جنگجوؤں کے حملے میں شامی فورسز کے 21 اہلکار ہلاک
امریکا کی زیر قیادت شامی ڈیموکریٹک فورسز داعش کے جنگجوؤں کی مزاحمت کو کچلنے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن دریا کے کنارے بڑی تعداد میں مردوں، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد کے باہر آنے پر انہیں اپنی پیش قدمی روکنی پڑی۔
بغور میں تین دن تک شدید فضائی حملے اور شیلنگ کی جاتی رہی جس سے بڑی تعداد میں جنگجو مارے گئے اور سیکڑوں دہشت گردوں اور ان کے ساتھیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔
گزشتہ رات داعش کے کیمپ پر فیصلہ کن حملے کے بعد منگل کو بڑی تعداد میں داعش کے جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیے۔
شامی ڈیمو کریٹک فورسز کے ترجمان مصطفیٰ بالی نے کہا کہ داعش کے متعدد اراکین نے ہمارے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور ان کی تعداد گزشتہ شام سے اب تک 3 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے قبضے سے اقلیتی یزیدی برادری کی تین خواتین اور 4 بچوں کو بھی بازیاب کرا لیا گیا۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا اور شامی ڈیمو کریٹک فورسز نے داعش کے آخری ٹھکانے پر منگل کی شام شیلنگ دوبارہ شروع کی جسے بعد میں تھوڑی دیر کے لیے روک دیا گیا تاکہ لوگوں کو ہتھیار ڈالنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں امریکا کی موجودگی ابتدا ہی سے’غیر منطقی‘ تھی، ایران
امریکی یونٹ کمانڈر نے کہا کہ جن دہشت گردوں ے اب بھی ہتھیار نہیں ڈالے ہم ان کے خلاف کارروائی کرنے والے ہیں، ہم نے آج کے لیے خود کو تیار کر لیا ہے اور ہمارے حوصلے بلند ہیں۔
شامی ڈیموکریٹک فورسز کے یونٹ کمانڈر نے کہا کہ ہماری کارروائی کا اصل مقصد داعش کے شدت پسندوں کو دہشت زدہ کرنا تھا تاکہ وہ ہتھیار ڈال سکیں اور شہری باہر آ سکیں۔