پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو امیر مقام کی گرفتاری سے روک دیا
پشاور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر اور سابق رکن اسمبلی امیر مقام کو بغیر وارنٹ گرفتاری سے روک دیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے وکیل نے کہا کہ نیب میں امیر مقام کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری چل رہی ہے۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام: امیر مقام نیب کے سامنے پیش
امیر مقام کے وکیل بیرسٹر مدثر امیر نے کہا کہ نیب لوگوں کو انکوائری کے لیے بلاتا ہے اور پھر گرفتار کرلیتا ہے لہٰذا نیب کو وارنٹ گرفتاری کے بغیر گرفتار کرنے سے روکا جائے۔
اس پر پشاور ہائی کورٹ نے نیب کو امیر مقام کو بغیر وارنٹ گرفتاری سے روکتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نیب بغیر وارنٹ کے گرفتار نہیں کرے گی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ نیب تحقیقات کرے لیکن گرفتار کرنا ہے تو 10 دن پہلے وارنٹ جاری کرے اور اس کے بعد پھر گرفتار کرے۔
نیب پروسیکیورٹر عظیم داد نے کہا کہ نیب نے وارنٹ ایشو نہیں کیا اور ابھی صرف انکوائری چل رہی ہے جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ نیب کی پریکٹس رہی ہے کہ لوگوں کو انکوائری کے لیے بلا کر پھر بٹھالیتے ہیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے نیب سے اگلی سماعت پر جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں نیب نے خیبرپختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر امیر مقام کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
آمدن سے زائد اثاثے اور ترقیاتی فنڈز میں خورد برد پر نیب نے امیر مقام، مولانا امیر زمان، عبدالمالک کاکڑ اور پشاور ڈسٹرکٹ ناظم عاصم خان کے خلاف تحیقات کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام، نیب نے امیر مقام کو طلب کرلیا
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے نیب کو درخواست دی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ امیر مقام گزشتہ 15 برس سے بڑی کرپشن میں ملوث رہے ہیں لہٰذا ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔
پی ٹی آئی کا دعویٰ تھا کہ امیر مقام گزشتہ 10 برس سے سوات بشام روڈ کی تعمیر کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہیں، علاوہ ازیں انہوں نے ضلع میں ترقیاتی کام کرانے کے بجائے ملک بھر کے شہروں میں اپنے لیے محلات تعمیرکرائے ہیں۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے علاوہ سابق وزیرِاعلیٰ شہباز شریف، سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف بھی کرپشن کیسز پر تحقیقات جاری ہیں۔