• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

اہم امور میں مشاورت نہ کرنے پر ق لیگ کا وزیر اعظم سے تحفظات کا اظہار

شائع March 13, 2019
وزیر اعظم عمران خان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم عمران خان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی پی

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے منگل کو وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں اتحادی حکومت سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے اہم قومی مسائل میں ان کی پارٹی سے مشاورت نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری اور وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: کیا تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے اتحاد کو خطرہ ہے؟

دونوں جماعتوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے ملسم لیگ (ق) سے مسلسل رابطے میں رہنے والے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکمران جماعت 'پاکستان تحریک انصاف' حکومت کی جانب سے چند وعدوں پر عمل نہ کرنے پر مسلم لیگ (ق) کے اندر غم و غصہ پایا جاتا ہے، یہ وعدے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جولائی میں ہونے والے انتخابات کے فوراً بعد مرکز اور پنجاب میں دونوں جماعتوں کے درمیان قائم ہونے والے اتحاد کے موقع پر کیے تھے۔

گزشتہ سال اکتوبر میں گجرات اور چکوال میں قومی اسمبلی کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے بیٹے مونس الہٰی اور چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے سالک حسین کی شرکت کے بعد مسلم لیگ (ق) وفاقی کابینہ میں ایک اور نشست کا مطالبہ کر رہی ہے۔

اس وقت طارق بشیر چیمہ وفاقی کابینہ میں موجود مسلم لیگ (ق) کے واحد فرد ہیں اور مسلم لیگ (ق) مونس الہٰی کے لیے مرکز میں ایک وزارت چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سازی کیلئے تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) میں اتفاق رائے ہوگیا

مسلم لیگ (ق) نے عمران خان اور چوہدری شجاعت کے درمیان ملاقات کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے اسے دونوں رہنماؤں کے درمیان معمول کی ملاقات قرار دیا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور سرحد پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے امور پر بات کی گئی۔

مسلم لیگ (ق) کی جانب سے اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے سمندر پار پاکستانیوں کے بارے میں بھی گفتگو کی۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت نے رابطے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور چوہدری شجاعت نے موجودہ صورتحال سے عمدگی کے ساتھ نمٹنے پر عمران خان کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔

جب مسلم لیگ (ق) کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری اور سابق سینیٹر کامل علی آغا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں ان کی توجہ ملک میں عام آدمی کو درپیش مسائل کی جانب دلوائی اور گیس و بجلی کے بلوں کی بڑھتی قیمتوں کے باعث عام آدمی کو پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے صدر نے ملک میں بے روزگاری کے باعث عوام کے لیے پیدا ہونے والے مسائل کو بھی اجاگر کرتے ہوئے انہیں ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: ‘مسلم لیگ (ق)، پی ٹی آئی گزشتہ 5 برسوں سے ساتھ ہیں‘

ایک سوال کے جواب میں کامل علی آغا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسلم لیگ (ق) میں اس بات پر تحفظات پائے جاتے ہیں کہ اہم قومی مسائل پر دونوں جماعتوں میں مشاورتی عمل غیر معمولی طور پر کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین نے وزیر اعظم کو تجویز پیش کی کہ وہ العزیزیہ ریفرنس میں قید کی سزا کاٹنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی میں منتقل کرنے کی اجازت دیں۔

ان کی جماعت کے جانب سے ایک اور وزارت کا مطالبہ کرنے کے سوال پر کامل علی آغا نے کہا کہ مسلم لگ (ق) کے پاس ایک اور وزارت کا حق ہے اور وعدے کو پورا کیا جانا چاہیے البتہ انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ وفاقی کابینہ کے رکن کے لیے ان کی جماعت کی جانب سے پہلے ہی مونس الہٰی کا نام تجویز کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ میڈیا سنسنی پھیلانے کے لیے اس طرح کی چیزوں کو ہوا دیتا ہے۔

ڈان نے اس معاملے پر رائے جاننے کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے رابطے کی بارہا کوششیں کیں لیکن انتہائی کوشش کے باوجود ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔


یہ خبر 13مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024