بچے کی پیدائش سے والدین کی نیند کتنے عرصے کیلئے متاثر ہوتی ہے؟
جب کسی جوڑے کی پہلی اولاد ہوتی ہے تو زندگی کا بہترین تجربہ تو ہوتا ہے مگر والدین کی نیند کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوتا ہے۔
اولاد کی پیدائش کے بعد پہلی بار والدین بننے والے یہ جان کر شاک رہ جاتے ہیں کہ بچے کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران ان کی نیند کا دورانیہ کتنا کم ہوجاتا ہے۔
مگر اب ماہرین نے دریافت کیا کہ والدین بننے والے جوڑوں کی نیند کا دورانیہ اور معیار کتنے عرصے کے لیے متاثر ہوتا ہے، درحقیقت بچے کی پیدائش سے پہلے والی نیند کے لیے انہیں 6 سال کا انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
برطانیہ کی واروک یونیورسٹی، امریکا کی ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی اور جرمنی کے جرمن انسٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ماں اور باپ کے نیند کا دورانیہ اور معیار بچے کی پیدائش سے قبل کی سطح میں آنے کے لیے 6 سال کا طویل عرصہ درکار ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ باپ کے مقابلے میں ماں کی نیند کا دورانیہ اور معیار زیادہ متاثر ہوتا ہے، مجموعی طور پر اوسطاً خواتین رات کی نیند کے ایک گھنٹے سے محروم ہوتی ہیں جبکہ مردوں یہ دورانیہ 15 منٹ ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ بچوں کی پیدائش کے بعد باپ کے مقابلے میں ماں کی نیند زیادہ متاثر ہونا حیران کن نہیں کیونکہ خواتین ہی مردوں کے مقابلے میں بچوں کی نگہداشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد ماں اور باپ دونوں کو اپنی معمول کی نیند کے معمولات کے حصول میں 6 سال لگ جاتے ہیں، یہاں تک کہ بچے کی پیدائش کے 4 سے 6 سال کے دوران بھی مائیں ہر رات 20 منٹ کی نیند سے محروم ہوتی ہیں جبکہ مردوں میں یہ دورانیہ 15 منٹ ہوتا ہے۔
اس سے قبل بچے کی پیدائش کے ابتدائی مہینوں کے دوران والدین کی نیند متاثر ہونے پر تو سائنسدانوں کے کافی کام کیا مگر پہلی بار اس کے طویل المعیاد دورانیے پر توجہ دی گئی ہے اور یہ ان کے لیے بھی حیران کن ہے کہ نیند کا دورانیہ اور معیار بہتر ہونے میں 6 سال کا طویل عرصہ درکار ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا کہ پہلی بار والدین بننے والوں کی نیند زیادہ متاثر ہوتی ہے کیونکہ بعد میں والدین اس تجربے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوجاتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران ساڑھے 4 ہزار سے زائد والدین کے انٹرویوز 2008 سے 2015 کے دوران لیے گئے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سلیپ میں شائع ہوئے۔