چین ہوا میں معلق خودکار ٹرین متعارف کرانے کو تیار
گزشتہ ماہ خبر سامنے آئی تھی کہ چین دنیا میں پہلی بار خود کار یعنی ڈرائیور کے بغیر چلنے والی نئی جنریشن کی ٹرینیں متعارف کرانے جا رہا ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ، جدید اور تیز ترین ٹرینیں تیار کرنے والی سب سے بڑی چینی کمپنی ’سی آر آر سی جی سی‘ کے مطابق کمپنی 2020 تک ڈرائیور کے بغیر چلنے والی فاسٹر جنریشن کی جدید ترین ٹرینیں متعارف کرائے گی۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق یہ ٹرینیں جدید ٹیکنالوجی ’میگنیٹک لیویٹیشن‘ سے لیس ہوں گی۔
خیال رہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تحت بنائی جانے والی ٹرینیں یا اس طرح کی دیگر سواریاں زمین سے تھوڑا سا اوپر ہوا میں معلق چلتی ہیں، جس وجہ سے ان کی رفتار بھی تیز ہوتی ہے۔
کمپنی کے مطابق میگنیو ٹیکنالوجی سے لیس یہ خودکار ٹرینیں 200 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کے اہل ہوں گی۔ یہ رفتار اس طرح کی بنائی گئی اسی یا کسی اور کمپنی کے ٹرینیوں سے زیادہ ہیں۔
اس طرح کی ٹرینیں عام طور پر 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہیں، تاہم فاسٹر جنریشن کی یہ ٹرینیں 200 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں دنیا کی تیز ترین ٹرین کی تیاری
کمپنی کے مطابق ابتدائی طور پر اس طرح کی ٹرینیں مسافروں کے لیے چلائی جائیں گی، جس کے بعد اسی طرح کی ٹرینز کو کاروباری مقاصد کے لیے بھی چلایا جائے گا۔
ان ٹرینز کو کمپنی نے میگلیو 3 پوائنٹ زیرو ٹرین کا نام دیا ہے جو ڈرائیور کے بغیر چلنے والی تمام ٹرینوں سے بہتر، تیز رفتار اور طاقتور ہوں گی۔
کمپنی کی تھرڈ جنریشن کی یہ فاسٹ جنریشن ٹرینز میڈیم لو اسپیڈ میگنیو ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوں گی اور یہ پٹڑیوں سے تھوڑا سا اوپر ہوا میں چلیں گی۔
خیال رہے کہ چین کی اسی کمپنی سمیت وزارت ریلوے نے بھی خوددکار ٹرینیں بنا رکھی ہیں، تاہم ان کی رفتار کم ہے۔
علاوہ ازیں دنیا کی سب سے تیز رفتار ٹرین بھی چین کے پاس ہی موجود ہے جو 400 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے۔
تاہم اب چین آئندہ 2 سال میں ڈرائیور کے بغیر چلنے والی ہوا میں معلق دنیا کی تیز ترین ٹرین متعارف کرانے جا رہا ہے، ابتدائی طور کہا جا رہا تھا کہ یہ ٹرین 217 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرے گی۔
تاہم اب رپورٹس ہیں کہ یہ ٹرین 200 کلو میٹر فی گھنٹے کے حساب سے دوڑ سکے گی جو ڈرائیور کے بغیر ہوا میں معلق تیز رفتار ٹرین ہوگی۔