شنواری نے کایا پلٹ دی، کراچی کنگز ایک رن سے کامیاب
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 28ویں میچ میں کراچی کنگز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک رنز سے شکست دے دی۔
کراچی کنگز نے اس فتح کے ساتھ پلے آف مرحلے کے لیے کوالیفائی کرلیا، لاہور قلندرز کی ٹیم پلے آف کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جانے والے اس میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
کراچی کنگز کے اوپنر کولن منرو اور بابر اعظم نے ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرتے ہوئے پہلی وکٹ کے لیے 69 رنز جوڑ کر ٹیم کو بڑے اسکور کی جانب گامزن کرنے کی کوشش کی۔
کولن منرور نے 2 چھکے لگا کر 26 گیندوں پر 30 رنز بنائے اور فواد احمد کی گیند پر سرفراز کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔
اس کے بعد لیونگسٹن میدان میں آئے لیکن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے باؤلرز کے سامنے زیادہ دیر رک نہیں سکے اور 6 رنز بنانے کے بعد محمد نواز کی گیند پر بڑی ہٹ لگاتے ہوئے کیچ آؤٹ ہوگئے۔
وکٹ کی دوسری جانب بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے نمبر ایک بیٹسمین بابر اعظم نے اپنا روایتی کھیل جاری رکھا اور اسکور کو آگے بڑھاتے رہے۔
ان کا ساتھ دینے کے لیے پی ایس ایل کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے والے کولن انگرام آئے جنہوں نے محمد نواز کو ان کے کوٹے کے آخری اوور کی آخری 2 گیندوں پر 2 چھکے لگا کر ٹیم کو دباؤ سے نکالا۔
کولن انگرام 15ویں اوور میں 118 کے مجموعے پر برق رفتار 24 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے اور ان کے بعد 125 کے مجموعے پر بابر اعظم بھی پویلین لوٹ گئے جس سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کراچی کنگز کی ٹیم بڑا اسکور کرنے میں کامیاب نہیں ہوپائے گی۔
چھٹے نمبر پر آنے والے افتخار احمد نے صرف 18 گیندوں پر 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 44 رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کو 5 وکٹوں کے نقصان پر 190 کے قابلِ اعتبار ٹوٹل تک پہنچا دیا۔
ہدف کے تعاقب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم نے بھرپور جان ماری اور میچ میں کسی بھی لمحے ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ شکست کی جانب جارہے ہیں، بالخصوص احمد شہزاد کے کیریز پر موجود ہونے تک۔
گلیڈی ایٹرز کے اوپنر شین واٹسن اور احمد شہزاد نے اپنی ٹیم کو 68 رنز کا آغاز فراہم کرکے ٹیم کو جیت کی جانب گامزن کیا۔
ایسے میں ایک مرتبہ پھر کراچی کنگز کے مردِ بحران عمر خان سامنے آئے اور انہوں نے 20 رنز بنانے والے شین واٹسن کی اننگز کا خاتمہ کرکے گلیڈی ایٹرز کی پیش قدمی کو روک دیا۔
گلیڈی ایٹرز کی ٹیم ایک نہیں بلکہ متعدد جارحانہ مزاج بیٹسمین سے مالا مال ہے اور وہ کسی بھی طرح کی وکٹ پر کسی بھی طرح کا ہدف عبور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ایسے میں ریلی روسو احمد شہزاد کا ساتھ دینے کے لیے آئے لیکن وہ 10 رنز کی مہمان ثابت ہوئے اور 85 کے مجموعے پر عمر خان کی ہی گیند پر اسٹمپ ہوگئے۔
عمر اکمل نے میدان سنبھالا اور 3 بلند و بالا چکھوں کی بدولت 27 رنز بنائے لیکن ایک بڑی ہٹ لگانے کی کوشش کرتے ہوئے وہ بھی عمر خان کی گیند پر عامر یامین کو کیچ دے بیٹھے۔
سامنے سے اپنی ٹیم کے اہم کھلاڑیوں کو آؤٹ ہوتے ہوئے دیکھ کر احمد شہزاد نے رواں برس پی ایس ایل کی بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور نہ صرف ایک اینڈ کو سنبھال کر رکھا بلکہ باؤنڈری کی مدد سے رنز بھی بٹورتے رہے۔
میچ کے آخری اوور میں احمد شہزاد 99 پر ناٹ آؤٹ تھے جنہیں اپنی سنچری کے لیے ایک رن جبکہ ٹیم کو جیت کے لیے 5 رنز درکار تھے، اور دونوں سنگِ میل نہایت آسان دکھائی دے رہے تھے اور ان میں رکاوٹ بھی کوئی نہ تھی۔
کراچی کنگز کی جانب سے آخری اوور عثمان شنواری نے کروایا، تاہم ایسے میں انور علی نے پہلی گیند پر شاٹ لگایا تو احمد شہزاد نے ایک رن لیا جبکہ ممکنہ دوسرے رن کو مسترد کردیا کیونکہ وہ وننگ شاٹ لگا کر اپنی سنچری اور ٹیم کو فتح دلوانا چاہتے تھے۔
احمد شہزاد نے اپنی سنچری مکمل کرنے کے لیے آخری اوور کی دوسری گیند پر ہٹ تو ضرور لگائی لیکن وہ باؤنڈر پر نہیں بلکہ سیدھی فیلڈر کے ہاتھوں میں چلی گئی، تو یوں احمد شہزاد کو 99 پر ہی پویلین لوٹنا پڑا۔
شنواری کی تیسری گیند پر انور علی کو آؤٹ کردیا، جس کے بعد چوتھی گیند پر محمد نواز نے ایک رن لیا۔
اس طرح شنواری کا حوصلہ بلند اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حوصلہ پست ہوتا دکھائی دینے لگا جس کا نتیجہ اگلی گیند پر صاف دکھائی دینے لگا۔
اوور کی پانچویں گیند پر سرفراز احمد نے وکٹ سنبھالی لیکن شنواری کی آف سائڈ پر جانے والی یہ گیند سرفراز احمد کے بلے سے لگ کر وکٹ میں چلی گئی۔
یوں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جیت کے لیے 3 رنز درکارد تھے لیکن اس پر سہیل تنویر صرف ایک ہی رن لے سکے اور یوں کراچی کنگز نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ایک رن سے شکست دے دی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 189 رنز ہی بناسکی۔
کراچی کنگز کی جانب سے عمر خان اور عثمان شنواری 3، 3 وکٹیں لے کر نمایاں رہے جبکہ میچ میں آخری 6 بہترین گیندیں کروانے پر عثمان شنوار کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہونے والا یہ میچ پاکستان میں راوں برس پی ایس ایل کا دوسرا جبکہ کراچی کنگز کا اپنے ہوم گراؤنڈ پر پہلا میچ تھا۔
کراچی کنگز کے لیے یہ میچ بہت اہمیت کا حامل تھا جہاں اسے پلے آف مرحلے کے لیے ایک فتح ہی درکار تھی، جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اپنی جیت کا تسلسل برقرار رکھنے کے لیے کوشاں تھی۔
اس میچ کے لیے کراچی کنگز نے 2 تبدیلیاں کرتے ہوئے محمد رضوان اور ایرون سمرز کی جگہ بین ڈنک اور سہیل خان کو ٹیم میں شامل کیا تھا۔
اسی طرح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم نے ایک تبدیلی کرتے ہوئے پی ایس ایل میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے اعظم خان کی جگہ آل راؤنڈر انور علی کو ٹیم میں شامل کیا تھا۔
ٹاس کے موقع پر کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے کہا تھا کہ نیشنل اسٹیڈیم کی وکٹ اچھی اور گراؤنڈ چھوٹا ہے، تاہم یہاں بڑا اسکور کرنے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ کراچی کنگز کو کم سے کم اسکور پر آؤٹ کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ کراچی کی وکٹ پر ہدف کا تعاقب آسان ہوتا ہے۔