• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مقبوضہ کشمیر کے اخبارات کا ’خالی صفحات‘ کے ذریعے انوکھا احتجاج

شائع March 10, 2019
14 فروری کے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی حکومت نے کشمیری اخبارات کے اشتہار بند کردیئے تھے — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس
14 فروری کے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی حکومت نے کشمیری اخبارات کے اشتہار بند کردیئے تھے — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس

بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے اخبارات نے انڈین حکومت کی پالیسی کے خلاف انوکھا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے اکثر اخبارات نے پہلے صفحے پر کوئی خبر شائع نہیں کی اور صرف ایک احتجاجی تحریر درج کی کہ 'بھارتی حکام کا اشتہارات کی فراہمی کے لیے بلا جواز انکار'۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وادی کی بھارت نواز انتظامیہ نے 14 فروری کو پلوامہ میں ہونے والے حملے میں 44 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد 2 مقامی اخبارات کو اشتہارات دینے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: دستی بم حملے میں 18 افراد زخمی

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کشمیر ایڈیٹرز گلڈ نے اس سے قبل پریس کونسل آف انڈیا اور ایڈیٹرز گلڈ کی توجہ اس معاملے کی جانب دلوائی تھی کہ 'وہ اس معاملے میں مداخلت کے لیے اپنے قانونی، اخلاقی اور پیشہ ورانہ حق کو استمال کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ میڈیا انتشار کا شکار نہیں'۔

انہوں نے پابندیوں کی مذمت کی اور کہا کہ 'کشمیر کا میڈیا انتہائی پروفیشنل ہے اور جانوں کی قیمت پر بھی اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھتا ہے'۔

بعد ازاں بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ 'عوامی سطح پر اشہارات پر لگائی گئی پابندی کو مرکز کی جانب سے پریس اور الیکڑونک میڈیا کے ساتھ اختیار کیے گئے جابرانہ رویے کے طور پر دیکھا جارہا ہے'۔

انہوں نے اخبارات کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مزید کہا کہ 'یہ جنگجو ایجنڈا ہے اور اس کی تعریف کی جاتی ہے جبکہ اس سے لوگ متاثر ہورہے ہیں'۔

تفتیش کے لیے حریت رہنما کو طلب کرنے پر وادی میں ہڑتال

حریت رہنما کو تفتیش کے لیے نئی دہلی طلب کیا گیا ہے — فوٹو بشکریہ میر واعظ عمر فاروق ٹوئٹر اکاؤنٹ
حریت رہنما کو تفتیش کے لیے نئی دہلی طلب کیا گیا ہے — فوٹو بشکریہ میر واعظ عمر فاروق ٹوئٹر اکاؤنٹ

علاوہ ازیں کشمیر میڈیا سروس کی ایک علیحدہ رپورٹ میں کہا گیا کہ انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے تفتیش کے لیے آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو نئی دہلی طلب کیے جانے پر مقبوضہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہڑتال کے دوران وادی میں مکمل طور پر کاروبار زندگی معطل رہا۔

گزشتہ روز انڈین میڈیا نے اپنی رپورٹس میں کہا تھا کہ میر واعظ عمر فاروق اور اور سید علی گیلانی کے بیٹے نسیم گیلانی کو این آئی اے کی جانب سے سمن جاری کیے گئے ہیں۔

انڈین ٹوڈے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس سے قبل 2 مرتبہ نسیم گیلانی کو سمن جاری کیے جاچکے ہیں لیکن انہیں پہلی مرتبہ میر واعظ عمر فاروق کے ساتھ طلب کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل تک ایٹمی جنگ خارج ازامکان نہیں، امریکی اخبار

انڈین ٹوڈے کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 'میر واعظ عمر فاروق کو 11 مارچ بروز پیر کو نئی دہلی میں قائم این آئی اے کے دفتر میں تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے'۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دونوں کشمیری رہنماؤں کو دہشت گردوں کی فنڈنگ کے حوالے سے تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

حریت رہنما نظیر شاہ کا کہنا تھا کہ میر واعظ عمر فاروق کو سمن جاری کرنا 'براہ راست مذہب پر حملہ ہے' جو تاجر برادری کے لیے نا قابل قبول ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر سمن واپس نہ لیا گیا تو تاجر سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے۔

بعد ازاں محبوبہ مفتی نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ میر واعظ عمر فاروق 'کوئی عام رہنما' نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کے 'مذہبی اور روحانی سربراہ' ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'این آئی اے کی جانب سے انہیں سمن جاری کیے جانا بھارتی حکومت کا ہماری مذہبی نمائندگی پر مسلسل حملہ ہے اور اس کا مقصد جموں و کشمیر میں کیے جانے والے استحصال سے توجہ ہٹانا ہے'۔

پاک-بھارت حالیہ کشیدگی

خیال رہے کہ 14 فروری کو کشمیر کے علاقے پلوامہ میں خود کش حملے کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد بھارت نے حملے کی ذمہ داری فوری طور پر پاکستان پر عائد کی تھی لیکن پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔

بعد ازاں بھارت نے 26 فروری کو پاکستان میں فضائی کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر حملے کا دعویٰ کیا تھا لیکن پاکستانی حکام نے ان الزامات کو بھی مسترد کیا اور بتایا کہ واقعے میں کچھ درختوں کو نقصان پہنچا ہے۔

اس کے بعد 27 فروری کو بھارتی فضائیہ نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کی جسے پاکستانی فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے 2 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا جبکہ ایک پائلٹ کو گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بھارتی پائلٹ کو واہگہ کے راستے انڈین حکام کے حوالے کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024