ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے کالعدم تنظیمیں’شدید خطرہ‘ قرار
اسلام آباد: حکومت نے کالعدم تنظیموں کی درجہ بندی میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں ’شدید خطرہ‘ قرار دینے اور فنانشنل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے سخت سیکیورٹی کے قانونی، انتظامی، مالی اور تفتیشی پہلوؤں کے تحت تمام افراد اور ان کی حرکات و سکنات کی از سرِ نو جانچ کا فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی جرائم کے خلاف کام کرنے والی پیرس میں موجود عالمی تنطیم نے کالعدم تنظیموں کو ’کم درجے کا خطرہ‘ قرار دینے پر اپنے 'عدم اطمینان' کا اظہار کیا تھا۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ’داعش، القاعدہ، جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، لشکرِ طیبہ، جیشِ محمد، حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے منسلک افراد کے حوالے سے مالیاتی خطرات کا مناسب اظہار نہیں کیا۔
اس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان تمام تنظیموں کو ’شدید خطرہ‘ قرار دے دیا گیا ہے، جس کے بعد اب ریاست کے تمام ادارے ان کی وسیع جانچ پڑتال کریں گے، جس میں رجسٹریشن سے لے کر کام کے طریقہ کار، فنڈز جمع کرنے سے بینک اکاؤنٹس تک، مشتبہ مالی منتقلیوں اور معلومات فراہم کرنے کے معاملات شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اقدامات کرنے کا فیصلہ ایف ٹی ایف کے معاملے پر بنائی گئی، جنرل کونسل کے اجلاس میں ہوا جس کی سربراہی سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان نے کی۔
خیال رہے کہ سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان نے 18 سے 22 فروری تک پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے جائزاتی اجلاس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی کی تھی جس کے تناظر میں 21 فروری کو جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت پر پابندی لگادی گئی تھی۔
سرکاری عہدیدار کے مطابق خطرے کے درجے میں تبدیلی کرنے کے بعد اب تمام ادارے بشمول، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور متعلقہ ادارے علیحدہ علیحدہ کالعدم تنظیموں کے تمام ریکارڈ، ڈیٹا بینک اور طریقہ کار کا جائزہ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے حکم جاری کردیا
یہ تمام ادارے 2 ہفتوں میں اپنی کارروائی مکمل کر لیں گے تاکہ ایف اے ٹی ایف کی ذیلی تنظیم ایشیا پیسفک جوائنٹ گروپ کے وفد، جو 24 مارچ کو اسلام آباد آئے گا، کے سامنے ایک جامع رپورٹ پیش کی جاسکے۔
مذکورہ وفد 2 دن تک پاکستان میں رہے گا اس دوران وہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات کے تحت پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے کر ایف اے ٹی ایف کے ہیڈ کوارٹر کو اپنی رپورٹ ارسال کرے گا۔
عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ان کالعدم تنظیموں کو شدید خطرہ قرار دینے کا مقصد یہ ہے کہ تحقیقاتی، ریگولیٹری اور نگرانی کرنے والے ادارے ممکنہ خطرات کے حوالے سے مزید فعال ہوجائیں۔
مزید پڑھیں: حکومت کا عسکری تنظیموں کے خلاف حتمی کارروائی کا فیصلہ
جس کے لیے اداروں کے درمیان معلومات فراہم کرنے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے رابطوں اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہوگی جسے عالمی معیشت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔