پلوامہ حملہ: بھارتی ڈوزیئر کی جانچ پڑتال جاری ہے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے پلوامہ حملے سے متعلق بھارت کی جانب سے دیئے گئے ڈوزیئر کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں جس کے بعد اپنی پوزیشن بتائیں گے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز آئی‘میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ’بھارت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں، پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ جنگ حماقت ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت سے انکار
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ پلوامہ واقعے سے بہت پہلے ہی کر چکے تھے، تاہم مذکورہ تنظیموں پر پابندی کی ضرورت مزید بڑھ گئی تھی۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ حالات کو مزید بگاڑنے کا خواہش مند نہیں اور ہم ماضی میں پھنسے نہیں رہنا چاہتے۔
بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے کالعدم تنظیموں کےخلاف ایکشن لیا، اگر ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں چلے جاتے تو معیشت دباؤ میں آجاتی۔
وزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر نئی دہلی کو امن مذاکرات کی پیشکش کی اور کہا کہ ’اگر بھارت سنجیدہ ہے تو بیٹھ کر بات کریں گے‘۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایف 16 کا معاملہ حساس ہے، ضرورت پڑی تو بات کریں گے۔
مزید پڑھیں: ’سشما سوراج کو او آئی سی کی دعوت، کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف‘
انہوں نے بتایا کہ بھارت کو پاکستان اور دیگر ممالک کے مابین طے پانے والے معاہدوں پر تشویش ہے، اگر بھارت مذاکرات پر آمادہ ہوتا ہے تو ہم نئی دہلی کو آگاہ کریں گے کہ کس ملک کے ساتھ ہمارے کیا معاہدے ہوئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا سخت گیر رویہ ناصرف دنیا کی توجہ حاصل کر گیا بلکہ انہوں نے کشمیر کا مسئلہ دنیا میں اجاگر کر دیا۔
بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں شرکت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’سشما سوراج سے سوال ہو رہے ہیں کہ بھارت کو او آئی سی سے کیا حاصل ہوا‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، مستقل انسانی حقوق کمیشن کا رکن منتخب
واضح رہے کہ یکم مارچ کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس میں کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت کا عزم دہرایا گیا اور کشمیری عوام کی حمایت پر مبنی قرارداد منظور کی گئی تھی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ دھمکی اور طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے وزارت کی سطح پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پارلیمان نے متفقہ طور پر او آئی سی میں نہ جانے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی، سشما سوراج کی ابو ظہبی میں ملاقات متوقع
انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے تھے کہ چور دروازے سے او آئی سی میں جائیں، بھارت کو پیغام دیتا ہوں کہ حملے کی کوشش کی تو مناسب جواب ملے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ جہاں سے دباؤ آرہا تھا ان کو پتہ ہے پاکستان کیا کر رہا ہے تاہم چین ہمارا آزمایا ہوا دوست ہے جسے مایوس نہیں کرے گا۔