سری لنکن ٹیم پر حملے کو 10 سال، انگلش کوچز انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے پرامید
لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہوئے حملے کو 10 برس مکمل ہوگئے اور اس موقع پر انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے سری لنکن کرکٹ ٹیم کے سابق کوچز نے کہا ہے کہ ’وہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے پرامید ہیں‘۔
خیال رہے کہ مارچ 2009 میں لاہور کے لبرٹی چوک میں دہشت گردوں نے سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کے چھ کھلاڑی زخمی ہوئے تھے اور مہمانوں کو بچاتے ہوئے چھ پاکستانی پولیس اہلکار اور دو شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 'لاہور میں حملہ زندگی کا خطرناک ترین لمحہ تھا'
اس وقت سری لنکن ٹیم کے کوچ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ٹریوور بیلس اور ان کے اسسٹنٹ پال فاربریس تھے۔
تاہم مذکورہ دہشت گردی کے واقعے کے بعد سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پال فاربریس نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’میری ہمیشہ سے مخلصانہ امید رہی کہ پاکستان میں ضرور عالمی کرکٹ بحال ہو گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کرکٹ کھیلنے والوں کے لیے ایک مشکل مقام ہے لیکن اس ملک میں کرکٹ سے ناقابل یقین حد تک لگاؤ ملتا ہے‘۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ لمحہ میرے لیے مایوس کن ہے کہ پاکستانی کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتے ہوئے ریٹائرڈ ہو گئے لیکن وہ اپنے ملک میں ایک بھی انٹرنیشنل مقابلے کا حصہ نہیں بن سکے‘۔
مزیدپڑھیں: سری لنکن ٹیم پر حملے کے ملزمان ’مقابلے‘ میں ہلاک
سری لنکن ٹیم کے سابق کوچ ٹریوور بیلس نے بھی امید ظاہر کی انٹرنیشنل کرکٹ پاکستان میں بحال ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں کرکٹ کے سب سے بڑے مداح پاکستانی ہیں‘۔
خیال رہے کہ 21 مارچ 2017 کو افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کا مرکزی ملزم قاری محمد یاسین عرف استاد اسلم ہلاک ہو گیا تھا۔
پاکستان کے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے قاری یاسین کے سر کی 20 لاکھ روپے قیمت مقرر کی گئی تھی، کیونکہ وہ 2009 میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کی بس پر حملے میں ملوث تھا، جس کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر کالعدم لشکر جھنگوی نے کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکن ٹیم حملہ کیس کے دوملزمان بری
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق قاری یاسین سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے میں ملوث ہونے کے علاوہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) اور لاہور میں داتا دربار میں دہشت گرد حملوں میں بھی ملوث تھا۔
رپورٹ میں سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پکتیکا میں امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا کمانڈر امین شاہ محسود بھی مارا گیا۔