خادم حسین رضوی کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید توسیع
انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت دیگر رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی۔
قبل ازیں استغاثہ کی جانب سے ملزمان کے خلاف لوگوں میں ریاست مخالف جذبات ابھارنے، نجی و عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور خوف و ہراس پھیلانے کا چالان پیش کیا۔
عدالت نے چالان کی تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت 6 ملزموں کو چالان کی نقول تقسیم کیں۔
عدالت نے نقول تقسیم کرتے ہوئے ملزمان خادم حسین سمیت و دیگر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 16 مارچ تک توسیع کردی۔
مزید پڑھیں: خادم حسین رضوی کو مزید 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں اشتعال انگیز تقاریر اور احتجاجی مظاہروں میں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کیس پر سماعت ہوئی۔
علامہ خادم حسین رضوی کے علاوہ دیگر ملزمان میں پیر افضل قادری، علامہ اعجاز اشرفی، علامہ فاروق الحسن ، سید ظہیر الحسن شاہ اور شفقت جمیل وحید نور کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔
خیال رہے کہ سول لائنز پولیس نے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کے دفعہ 290/291/353/427/186/188 اور پنجاب آرڈیننس 2015 کے سیکشن 6 کے تحت تحریک لبیک کے خادم حسین رضوی سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
بعد ازاں انہوں نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1991 کے سیکشن 7 کو بھی مقدمے میں شامل کیا تھا۔
قبل ازیں عدالت نے خادم حسین رضوی اور قادری کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کیا تھا۔
ان کے وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ انسداد دہشت ایکٹ کو کیس میں شامل کیا جانا غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے موکل نے ریاست مخالف کوئی اقدامات نہیں کیے بلکہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال توہین مذہب کے مقدمے میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کیے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف تحریک لبیک پاکستان کے پرتشدد مظاہروں کے دوران املاک کو نقصان اور توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
خادم حسین رضوی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے دوران 23 نومبر کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا۔
اس کریک ڈاؤن کا آغاز آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف تحریک لبیک کی جانب سے مظاہرے دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد کیا گیا تھا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 3 مارچ 2019 کو شائع ہوئی