بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا، پاکستان
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان پر گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کے لیے نہ تو کوئی دباؤ تھا اور نہ ہی کوئی مجبوری تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے ‘بی بی سی اردو‘ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نئی دہلی کو پیغام دینا چاہتا تھا کہ وہ ہندوستان کے شہریوں سے بدسلوکی نہیں چاہتا، اسلام آباد تو امن کا حامی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا یہ بیان بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا۔
پاکستان نے گزشتہ روز بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ابھی نندن کو واہگہ بارڈر پر ہندوستانی حکام کے حوالے کیا تھا۔
ابھی نندن کو پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ابھی نندن کو پاک فضائیہ کے جوانوں نے 27 فروری کو ایک کارروائی کے دوران اس وقت گرفتار کیا تھا جب بھارت کے 2 لڑاکا طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی اور انہیں مار گرایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج
اس سے قبل بھارت نے 26 فروری کو پاکستانی سرحد کے قریب مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر سرجیکل اسٹرائیکس کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جسے پاکستان نے مسترد کیا تھا۔
بھارت نے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ گزشتہ ماہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں اپنے فوجیوں پر کیے گئے حملے کے بعد کیا تھا۔
پلوامہ حملے میں کم سے کم 44 بھارتی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
پلوامہ حملے اور بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کے بعد بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے 27 فروری کو پاکستان کی فضائی سرحد کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی تھی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فضائیہ نے بھارت کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 2 طیاروں کو تباہ کرتے ہوئے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت کے گرفتار پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت کل رہا کردیں گے، وزیراعظم
ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے 27 فروری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا اعلان کیا تھا اور یکم مارچ کو اسے رہائی کردیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے ابھی نندن کی رہائی کے تناظر میں بات کرتے ہوئے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پاکستان پر بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا کوئی دباؤ تھا۔
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے اور وہ امن کو سیاست کی نظر نہیں ہونے دے گا۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہر معاشرے اور ملک میں شدت پسند موجود ہوتے ہیں اور بھارت میں بھی گجرات جیسے واقعے شدت پسندی کے باعث سامنے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی شدت پسند کو اپنی سر زمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا اور ایسے ریاست مخالف عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر کسی کے پاس جیش محمد کے خلاف ثبوت ہیں تو پاکستان کو فراہم کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: گرفتار بھارتی پائلٹ کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ماضی میں جانا نہیں چاہتا کیوں کہ اگر ماضی کی جانب گئے تو پارلیمنٹ حملے سے لے کر پٹھان کوٹ اور اڑی حملے تک کے واقعات کو دیکھنا پڑے گا اور یہ ایک لمبی داستان ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے علیحدہ انٹریو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’پلوامہ واقعے سے متعلق ابھی بھی یہ کنفیوژن برقرار ہے کہ جش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی یا نہیں، کیوں کہ تنظیم کی لیڈر شپ کے مطابق انہوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
جب وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ جش محمد سے کس نے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ جو انہیں جانتے تھے انہوں نے ان سے رابطہ کیا۔
انٹرویو کے دوران شاہ محمود قریشی نے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بھارت کو دی گئی امن مذاکرات کی پیشکش کو دوہراتے ہوئے انہیں مذاکرات کی دعوت دی اور کہا کہ اگر بھارت پلوامہ حملے کے ٹھوس شواہد فراہم کرے تو پاکستان تحقیقات کرنے کے لیے تیار ہے۔