• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

صومالیہ: کار بم دھماکے میں 19 افراد جاں بحق

شائع March 1, 2019 اپ ڈیٹ March 2, 2019
دہشت گردوں نے ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا—فوٹو:بشکریہ بی بی سی
دہشت گردوں نے ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا—فوٹو:بشکریہ بی بی سی

صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں کار بم دھماکے میں کم از کم 19 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف 20 گھنٹے طویل مقابلے کے بعد حالات کو قابو کرلیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق حملہ رات گئے ہوا جب دہشت گرد تنظیم 'الشباب' کے ایک خودکش بمبار نے بڑے ہوٹل کے سامنے کار دھماکا کیا جس کے نتیجے میں مصروف سڑک میں کئی گاڑیوں میں آگ لگی اور شعلے بلند ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق دیگر حملہ آوروں کو پولیس نے گھیرے میں لیا جس کے بعد انہوں نے ہوٹل کے اندر آگ لگا دی اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو 20 گھنٹوں تک جاری رہا۔

امدادی کارکنوں نے فوری طور پر 5 لاشوں کو جائے وقوع سے منتقل کیا جبکہ دیگر لاشوں کو تصادم کے باعث گھنٹوں تک وہاں سے نہیں اٹھایا جا سکا۔

آمین ایمبولینس سروس کے ڈائریکٹر عابدی قادر عبدالرحمٰں کا کہنا تھا کہ ‘گرنے والی عمارت سے ہمیں 14 لاشیں ملی ہیں جس کے بعد مجموعی تعداد 19 ہوگئی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ تصادم کے نتیجے میں 60 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

قبل ازیں سیکیورٹی افسر عبدالرحمٰن علی کا کہنا تھا کہ 10 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے لیکن امدادی رضاکاروں کی جانب سے لائی گئی لاشوں کے حوالے سے انہوں نے کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق دھماکا اس قدر شدید تھا کہ قریب میں موجود گاڑیاں روئی کی طرح اڑیں اور آگ کے شعلوں میں تبدیل ہوگئیں۔

دہشت گرد تنظیم الشباب نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ بم دھماکے کا مقصد مکہ المکرمہ ہوٹل میں موجود سینئر عہدیدار کو نشانہ بنانا تھا۔

خیال رہے کہ موغادیشو میں وقتاً فوقتاً دہشت گرد دھماکے ہوتے رہے ہیں جہاں سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

تازہ حملے کے حوالے سے عینی شاہدی کا کہنا تھا کہ دھماکا شام کے وقت ہوا تھا اوراس وقت دفاتر سے چھٹی کے بعد سڑک میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

عینی شاہد عبدالصمد محمد کا کہنا تھا کہ ‘پورے علاقے میں شعلے تھے اور فائرنگ بھی ہورہی تھی’۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024