کراچی کے نواحی علاقے میں بچی کا ریپ کے بعد قتل
کراچی کے نواحی علاقے میں 10 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا۔
بن قاسم تھانے کے ایس ایچ او عارف رزاق نے کہا کہ بچی کی لاش مارشل یارڈ ریلوے کالونی کی ایک عمارت کی تیسری منزل پر موجود پانی کی ٹنکی سے برآمد ہوئی۔
بچی اسی روز شام 6 بجے لاپتہ ہوئی تھی لیکن اہلخانہ نے اس کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج نہیں کرائی تھی۔
بچی کے اہلخانہ نے اپنے طور پر اسے تلاش کرنا شروع کیا اور انہیں بچی کی لاش پانی کی ٹنکی میں ملی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 7 سالہ لڑکے کا ریپ کے بعد قتل
عمارت کی تیسری منزل پر کوئی مقیم نہیں تھا جبکہ بچی کے ہاتھ اور پاؤں بندھے ہوئے تھے۔
بچی کی لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ اسے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ پولیس نے 16 مشتبہ ملزمان کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا ہے، جنہیں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ہسپتال بھیجا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام افراد اسی اپارٹمنٹ کے رہائشی ہیں جہاں سے بچی کی لاش برآمد ہوئی۔
بچی کے ریپ کے بعد قتل کے واقعے نے مقامی لوگوں کو مشتعل کردیا، بچی کے رشتہ دار اور علاقہ مکینوں نے بچی کی لاش مرکزی نیشنل ہائی وے پر رکھ کر احتجاج کیا اور ہائی وے بلاک کردی۔
بچی کے اہلخانہ نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: نوشہرہ میں 9 سالہ بچی ریپ کے بعد قتل
مظاہرین نے صوبائی وزیر شہلا رضا اور رکن صوبائی اسمبلی محمد ساجد جوکھیو کی انصاف فراہمی کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام کو رپورٹ جمع کرانے اور ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی۔
بچوں پر تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ
گزشتہ سال اگست میں 'ساحل' نامی این جی او کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2016 کے ابتدائی چھ ماہ کے مقابلے میں سال 2018 کے اسی عرصے میں بچوں پر تشدد، قتل اور ریپ کے واقعات میں 32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت، کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں بچوں پر تشدد، قتل اور ریپ کے 2 ہزار 322 واقعات اخبارات میں رپورٹ ہوئے جبکہ 2016 میں اسی عرصے میں ایک ہزار 764 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ممتاز گوہر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زینب قتل و ریپ کیس کے بعد اس طرح کے واقعات میں کمی آنی چاہیے تھی، لیکن بدقسمتی سے ان واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جیکب آباد: 10 سالہ بچی کا قتل، ملزمان کو عمر قید کی سزا
تاہم ان کا کہنا تھا کہ زینب قتل کیس کے بعد متاثرہ خاندان کے افراد میں جنسی زیادتی کے واقعات کو چھپانے کے بجائے اس کے خلاف سامنے آ کر بولنے کا رجحان دیکھا گیا ہے جو ایک خوش آئند امر ہے۔
6 سالہ زینب کو ریپ کے بعد قتل کا نشانہ بنانے والے عمران علی کو رواں سال اکتوبر میں پھانسی دے دی گئی تھی۔