سزائے موت کے ملزم کی سزا 19 سال بعد عمر قید میں تبدیل
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے 19 سال بعد سزائے موت کے ملزم کی سزا عمر قید میں تبدیل کردی۔
جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سزائے موت کے ملزم غلام علی کی اپیل پر سماعت کی۔
مزیدپڑھیں: یلو کیب فراڈ کیس: ملزم عبدالمجید سومرو 22 سال بعد بری
اپیل کنندہ کی جانب سے ایڈووکیٹ عارف گوندل پیش ہوئے اور انہوں نے موقف اختیار کیا کہ 2004 میں ضلع چنیوٹ کی سیشن عدالت نے سالی روبینہ کے قتل کے الزام میں غلام علی کو سزا موت کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’2010 میں لاہور ہائیکورٹ نے سیشن عدالت کا حکم برقرار رکھتے ہوئے سزائے موت کا حکم دیا تھا‘۔
وکیل عارف گوندل نے دلائل دیئے کہ ’روبینہ کو ایک فائر لگا جس سے ملزم کی قتل کرنے کی نیت صاف واضح نہیں ہوتی‘۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں انہوں نے بتایا کہ ’مقتول روبینہ کی میڈیکل رپورٹ ایف آئی آر شہادتوں میں تضاد پایا جاتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ میں بم کی افوا پھیلانے والا ملزم گرفتار
اپیل کنندہ کے وکیل نے کہا کہ ’قتل کے الزام میں دیگر ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا گیا‘۔
وکیل کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سزائے موت کے ملزم کی سزا عمر قید میں تبدیل کردی۔
اس دوران عارف گوندل نے عدالت سے استدعا کی کہ ’عدالت ملزم کو سزائے موت دینے کے احکامات کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملزم عمر قید سے زائد عرصہ کی سزا کاٹ چکا ہے اس لیے رہا کیا جائے‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ اگست میں سندھ ہائی کورٹ میں یلو کیب فراڈ کیس کی سماعت میں عدالت نے 22 سال بعد ملزم عبدالمجید سومرو کو بری کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ایف آئی اے کی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست
سابق وزیر اعظم نواز کے دور اقتدار میں یلو کیب اسکیم میں ہونے والی کرپشن پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔
سماعت کے دوران عدالت میں وہیل چیئر پر ملزم عبدالمجید سومرو کو پیش کیا گیا، عدالت نے کیس میں ملزم عبدالمجید سومرو کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔
فیصلہ سننے کے بعد ملزم کے آنکھوں سے بے ساختہ آنسو جاری ہوگئے تھے۔