• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

’پی اسی ایل میں کرکٹ معیار بہت اعلیٰ ہے، اس کا حصہ بننے پر خوشی ہے‘

شائع February 27, 2019 اپ ڈیٹ March 3, 2019
شاہین شاہ آفریدی سے بہت متاثر ہوں، اے بی ڈی ویلیئرز — فوٹو: پی ایس ایل
شاہین شاہ آفریدی سے بہت متاثر ہوں، اے بی ڈی ویلیئرز — فوٹو: پی ایس ایل

اے بی ڈی ویلیئرز نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو ایک مسابقتی لیگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں کرکٹ اعلیٰ معیار کی ہوتی ہے، اس کا حصہ بننے پر خوشی ہے۔

ان خیالات کا اظہار اے بی ڈی ویلیئرز نے پی ایس ایل کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اپنے انٹرویو کے دوران پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

جنوبی افریقی کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کا حصہ بننے پر انہیں بے حد خوشی ہے، یہاں سنسنی خیز اور اعلیٰ معیار کی کرکٹ کھیلی جاتی ہے، جبکہ یہاں کرکٹ کھیلنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔

پی ایس ایل میں اپنی ٹیم سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے اے بی ڈی ویلیئرز کا کہنا تھا کہ وہ اس ٹیم کا حصہ بننے پر بہت خوش ہیں اور اپنی کرکٹ سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’میں پاکستان کا دورہ مسلسل کرتا رہوں گا‘

انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز کے مالک فواد رانا، سمین رانا اور کوچنگ اسٹاف سمیت تمام کھلاڑی بہت اچھے دوست ہیں، اور سخت محنت کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہماری ٹیم کامیابی حاصل کرے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ لاہور میں اپنے مداحوں سے کیا کہنا چاہیں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ قلندرز کے مداح ہم سے اچھی کرکٹ کی توقع رکھتے ہیں، اور امید ہے کہ ہم قذافی اسٹیڈیم میں اچھی کرکٹ کھیلیں گے۔

انہوں نے لاہور میں کرکٹ شائقین سے کہا کہ وہ بڑی تعداد میں قلندرز کے میچز کے دوران قذافی اسٹیڈیم کا رخ کریں اور انہیں سپورٹ کریں۔

پاکستان میں اپنی یادوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 2007 میں جنوبی افریقہ کے دورہ پاکستان کے دوران ملتان میں ہونے والا ون ڈے میچ ان کی زندگی کا پاکستان کے خلاف سب سے مشکل ترین میچ تھا۔

اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس میچ میں انہوں نے پوائنٹ کی پوزیشن پر ایک کیچ چھوڑ دیا تھا جس کا نقصان ان کی ٹیم کو شکست کی صورت میں اٹھانا پڑا۔

ایک سوال کے جواب میں اے بی ڈی ویلیئرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ٹیم ایک مسابقتی ٹیم ہے جو کبھی بھی ہار نہیں مانتی اور اس میں جنوبی افریقی ٹیم کی طرح ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو کسی بھی چیلنج سے ٹکرانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان میں ان کا سب سے پسندیدہ کھلاڑی کون ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ جواب دینا ان کے لیے بہت مشکل ہے تاہم بطور بیٹسمین مجھے ہمیشہ پاکستان کے فاسٹ باؤلرز کو کھیلنے میں مزہ آیا۔

تاہم وہ لاہور قلندرز کی ٹیم میں شامل شاہین شاہ آفریدی سے متاثر نکلے اور کہا کہ نوجوان فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی نے اپنی صلاحیت سے انہیں بہت متاثر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: محمد حفیظ زخمی: لاہور قلندرز میں سلمان بٹ کی انٹری

پی ایس ایل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اے بی ڈی ویلیئرز کا کہنا تھا کہ اس لیگ میں کرکٹ کا معیار بہت اچھا ہے، یہ دنیا کی دوسری بہترین کرکٹ لیگ ہے یا پھر آپ اسے تیسری بہترین لیگ بھی کہہ سکتے ہیں۔

انہوں نے پی ایس ایل میں باؤلنگ کے معیار کو دنیا کی کسی بھی لیگ کے مقابلے میں سب سے بہترین باؤلنگ قرار دیا۔

اپنے کیریئر کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق جنوبی افریقی کپتان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بین الاقوامی کرکٹ کے کیریئر میں بہت اچھا وقت گزارا ہے۔

خیال رہے کہ اے بی ڈی ویلیئرز نے 114 ٹیسٹ، 228 ون ڈے اور 78 ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کی اور 2017 میں تمام طرز کی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔

اے بی ڈی ویلیئرز کے پاس ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین سنچری بنانے کا بھی ریکارڈ ہے۔

مزید پڑھیں: ڈھائی سو روپے یومیہ کمانے والا دنیا کا تیز ترین باؤلر بننے کا خواہشمند

انہوں نے جوہانسبرگ کے وانڈررز کرکٹ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 2015 میں 31 گیندوں پر سنچری اسکور کرتے ہوئے یہ اعزاز اپنے نام کیا تھا۔

ورلڈکپ میں پسندیدہ ٹیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک روزہ کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں، جبکہ پاکستان نے انگلینڈ میں ہونے والے گزشتہ ایونٹ یعنی چیمپیئنز ٹرافی 2017 میں بھی کامیابی سمیٹی تھی، اس کے علاوہ میزبان ٹیم بھی ٹائٹل کی دوڑ میں فیوریٹ ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے اپنے ملک جنوبی افریقہ کو بھی ورلڈکپ 2019 کے لیے فیوریٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ بھی یہ ایونٹ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جبکہ دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کے بارے میں کہا کہ اسے بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024