ڈیم فنڈمیں جمع رقم سے سرمایہ کاری کیلئے اسٹیٹ بینک سے تجاویز طلب
سپریم کورٹ نے دیامربھاشا مہمند ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کی سرمایہ کاری سے متعلق اسٹیٹ بینک سے تجاویز طلب کرلیں۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجر بینچ نے ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
مزیدپڑھیں: ’ڈیمز کی تعمیر کیلئے جمع ہونے والے فنڈز کسی کو کھانے نہیں دیں گے
علاوہ ازیں چیئرمین واپڈا کی جانب سے ڈیم کی تعمیر سے متعلق رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ زمین کی خریداری بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے تاہم زمین کے حصول میں واپڈا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
جس پر وکیل واپڈا نے عدالت کو بتایا کہ 844 ایکڑ زمین کی خریداری کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مارچ 2019 تک ڈیم کا افتتاح ہو جائے گا‘۔
اس حوالے سے عدالت نے ڈیم فنڈ کی رقم کی سرمایہ کاری سے متعلق واپڈا کی رپورٹ مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی پاکستانیوں نے ڈیم فنڈز میں عطیات کے انبار لگادیئے
عدالت نے ٹریژری بانڈز کے علاوہ سرمایہ کاری کے دیگر ذرائع سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت کی جانب سے ڈیم تعمیر کے اشتہارات کی لاگت سے متعلق میڈیا میں غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کا تذکرہ بھی کیا۔
چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ پبلک سروس میسیج اسی وقت آن ایئر ہوتا ہے جو وقت مختص کیا گیا۔
جس پر اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ’پھر میڈیا میں غلط خبریں کیوں چلائی جا رہی ہیں‘۔
عدالت نے غلط خبریں چلانے والے چینلز کے خلاف پیمرا کارروائی کا حکم دیا۔
مزیدپڑھیں: فنڈز جمع کرنے کا مقصد ڈیم کی تعمیر نہیں آگہی تھی، سابق چیف جسٹس
علاوہ ازیں ایف بی آر نے پانی کے ذرائع اور موبائل فون پر ڈیم ٹیکس کی وصولی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
چیئرمین ایف بی آر نے پانی کے ذرائع اور موبائل فون پر ڈیم ٹیکس کی وصولی کے لیے قانون سازی کی ضرورت پرزور دیا۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے کیس کی سماعت اپریل کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
4 جون 2018 کو سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار ملک بھر میں پانی کی قلت کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے بھارت کی جانب سے نئے ڈیم کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ پچھلے دنوں بھارت نے کشن گنگا ڈیم بنایا جس سے نیلم جہلم خشک ہوگیا، ہم نے اگر اپنے بچوں کو پانی نہ دیا تو کیا دیا۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے مشترکہ مفادات کونسل کے متفقہ فیصلوں کی روشنی میں موثر اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی، جس کی تحت 4 ہزار 5 سو میگا واٹ کی گنجائش والے بھاشا ڈیم جبکہ 700 میگا واٹ والے مہمند ڈیم کی تعمیر عمل میں لانے کے احکامات دیے گئے تھے۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے ان دونوں ڈیمز کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈ اکھٹے کرنے کے لیے کھولے گئے اکاؤنٹ کا نمبر 03-593-299999-001-4 ہے جبکہ آئی بی این نمبر PK06SBPP0035932999990014 ہے۔
خیال رہے کہ سب سے پہلےسابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈیمز کی تعمیر کے لیے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے فنڈز کی مد میں اس اکاؤنٹ میں جمع کرائے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ملک میں پانی کی قلت کا نوٹس لے لیا
اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ڈیمز کی تعمیر کے لیے قائم فنڈ میں رقم اسٹیٹ بینک کی تمام شاخوں، وزارت خزانہ کے تمام دفاتر اور نیشنل بینک سمیت دیگر تمام شیڈول بینکوں میں کرائی جاسکتی ہے۔
اس کے علاوہ ان اداروں کی بیرون ملک شاخوں میں بھی مقامی اور بین الاقوامی عطیات دہندگان کی جانب سے عطیات جمع کرائے جاسکتے ہیں۔