• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

بھارت نے جنگی طیارے کی تباہی اور پائلٹ لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی

شائع February 27, 2019
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار فضائیہ کے سربراہ ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار فضائیہ کے سربراہ ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے جنگی طیارے کی تباہی اور پائلٹ کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے مختصر پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے اس کی فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کے انسداد دہشت گردی آپریشن کا جواب دیا۔

بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور کے ہمراہ نئی دہلی میں میڈیا کو بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے اس کے لیے تیار تھے لہٰذا ہم نے پاکستان کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

مزید پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ فضائی انگیجمنٹ کے بعد مگ 21 بیسن نے پاکستانی فضائیہ کے طیارے کو مارا گرایا جو پاکستانی حدود میں جا گرا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ اس دوران ان کا ایک مگ21 طیارہ تباہ ہوگیا اور ایک پائلٹ لاپتہ ہے، پاکستان دعویٰ کر رہا ہے کہ پائلٹ ان کی تحویل میں ہے لیکن ہم حقائق کا جائزہ لے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ مذکورہ پریس کانفرنس کا دورانیہ محض ایک منٹ 52سیکنڈ تھا اور گزشتہ روز کی طرح ایک مرتبہ پھر بھارتی حکام پریس کانفرنس کے بعد سوالات کا جواب دیے بغیر ہی فوراً اٹھ کر چلے گئے۔

مشہور بھارتی خاتون صحافی برکھا دت نے بھی اس چیز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دفتر خارجہ کی پریس کانفرنس طویل ہونی چاہیے اور انہیں زیادہ معلومات فراہم کرنی چاہیے تھیں کیونکہ ایسے ماحول میں افواہیں زیادہ جنم لیتی ہیں۔

یاد رہے کہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔

’آج صبح پاک فضائیہ نے اپنی حدود میں رہتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے پار مقبوضہ کشمیر میں 6 اہداف کا انتخاب کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا دو بھارتی پائلٹ گرفتار کرنے کا دعویٰ

پاک فوج کے ترجمان نےکہا کہ پاک فضائیہ کے اہداف کے بعد بھارتی ایئرفورس کے 2 طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس کے بعد دونوں بھارتی طیاروں کو گرادیا گیا، ایک کا ملبہ ہماری طرف گرا جبکہ دوسرا بھارت کی طرف گرا، اس کے علاوہ بھی ایک اور بھارتی طیارے کے گرنے کی اطلاع ہے لیکن وہ اندر ہے اور ہماری اس سے ’انگیجمنٹ‘ نہیں ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے 2 بھارتی پائلٹ کو اپنی تحویل میں لیا اور جیسے ایک مہذب ملک سلوک کرتا ہے ویسے ہی پاکستان نے کیا اور ایک زخمی پائلٹ کو سی ایم ایچ منتقل کیا جبکہ دوسرے ہمارے پاس ہیں۔

پاک بھارت کشیدگی

واضح رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

گزشتہ روز بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا۔

بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے اور بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔

بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔

مزید پڑھیں: گرفتار بھارتی فضائیہ کے افسر کی ویڈیو جاری

ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ کے بروقت ردعمل کے باعث بھارتی طیارے نے عجلت میں فرار ہوتے ہوئے بالاکوٹ کے قریب ایک ہتھیار پھینکا تاہم اس سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

پاک فوج کے ترجمان کی بریفنگ سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا، جس میں بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا۔

اس اہم اجلاس کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، جس میں بھی شاہ محمود قریشی نے بھارتی عمل کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے گا۔

بعد ازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی پریس بریفنگ کے دوران بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِعمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ کے 'حملے' سے کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا، علاقہ مکین

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ ایک محاورہ ہے کہ بے وقوف دوست سے عقل مند دشمن بہتر ہوتا ہے لیکن یہاں بھارت دشمنی میں بھی بے وقوفی کا ثبوت دیتا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک ایل او سی کی دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے رہے جو جھوٹے دعوے ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’اللہ کی ذات بڑی ہے ، آئیں پاکستان کی حدود میں 21 منٹ تک رہ کر دکھائیں۔‘

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024