پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 28 فروری کو طلب
وفاقی حکومت نے لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) پر بھارت کی دراندازی کی کوشش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال اور اپوزیشن کے مطالبے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 28 فروری کو طلب کرلیا۔
پارلیمانی امور کےوزیرمملکت علی محمد خان نے سینیٹ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں سمیت تمام پارلیمانی لیڈرز اور سینیئر رہنماوں کا اجلاس طلب کرلیا ہے اور پارلیمنٹ میں تمام اپوزیشن اور سینیئر لیڈرز کو ان کیمرا بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بزدل دشمن رات کے اندھیرے میں آیا لیکن دشمن کو بھاگنے پر مجبور کیا گیا اور دشمن کو بھرپور جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی گفتگو اور اظہار جذبات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ہوش دلانے کے لیے کافی ہوں گے کیونکہ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پارلیمانی لیڈرز کو ان کیمرا بریفنگ بھی دی جائے گی، وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے اجلاس کے بعد شام کو پارلیمانی لیڈرز کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 28 فروری کو ہوگا اوراس سے قبل کابینہ کا اجلاس بھی ہوگا۔
وزیرمملکت کا کہنا تھا نواز شریف نے جب ایٹمی دھماکے کیے تو پوری قوم ایک ساتھ کھڑی تھی اور اب گجرات کے قاتل کو پیغام دیتا ہوں کہ در اندازی کی گئی تو بھارت کے ہزار ٹکڑے ہوں گے اور سری نگر تو ہمارا ہے ہی، دہلی بھی ہمارا ہو گا۔
قبل ازیں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پوزیشن نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:بھارتی دراندازی، اپوزیشن کا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا اور ایوان میں موجود اپوزیشن اراکین سے اپیل کی تھی کہ وہ پارلیمنٹ میں کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے اختلاف نظر آئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی یہ دکھانا ہے کہ پوری قوم متحد ہے اور قوم کو یکجا رکھنا ہے جو ہمارا فرض ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے بھی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مشکل وقت میں پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور بھارت کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کا متحد ہو کر جواب دیا جائے اور فوری طور پر آج ہی کے دن پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔
جس کے بعد سینیٹ اجلاس میں بھی اپوزیشن نے مطالبہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔