برطانیہ: بریگزٹ میں تاخیر کیلئے ووٹنگ ڈیلز مسترد ہونے سے مشروط
لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ اگر اراکین پارلیمنٹ معاہدے کے بغیر ہی یورپی یونین چھوڑنے کی پیشکش مسترد کرتے ہیں تو وہ بریگزٹ میں تاخیر کے لیے 14 مارچ کو پارلیمنٹ میں ووٹنگ کی اجازت دیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بریگزٹ میں تاخیر صرف جون کے اواخر تک کی جا سکے گی۔
برطانوی وزیراعظم نے واضح کیا کہ ’اگر پیشکش مسترد کی جاتی ہیں تو حکومت قرارداد پیش کرے گی کہ آیا پارلیمنٹ آرٹیکل 50 میں محدود توسیع چاہتی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم نے بریگزٹ پر ووٹنگ جنوری تک ملتوی کردی
تھریسامے کا کہنا تھا کہ ’وہ ابھی بھی چاہتی ہیں کہ بریگزٹ کا عمل مقررہ تاریخ 29 مارچ کو ہو‘۔
علاوہ ازیں برطانوی وزیراعظم نے متعدد مرتبہ اپنا وعدہ دھرایا کہ وہ اپنی پیش کردہ ڈیل پر 12 مارچ کو پارلیمنٹ میں ووٹ کرائیں گی۔
اگر پیش کردہ ڈیل مسترد کردی جاتی ہیں جیساکہ گزشتہ ماہ پارلیمنٹ نے کیا تو حکومت 13 مارچ کو ووٹنگ کرائے گی آیا اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ بریگزٹ میں تاخیر پر ووٹ کا عمل اگلے دن ہوگا۔
مزیدپڑھیں: بریگزٹ معاہدے میں ناکامی حکومت گرا سکتی ہے، برطانوی وزیراعظم
انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب میں واضح کیا کہ ’میں آرٹیکل 50 میں توسیع نہیں چاہتی، میری تمام تر توجہ بریگزٹ ڈیل پر مرکوز ہے تاکہ 29 مارچ کو یورپی پونین سے علیحدگی اختیار کرلی جائے‘۔
واضح رہے کہ 2016 میں برطانیہ میں ہونے والے حیرت انگیز ریفرنڈم میں برطانوی عوام نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ دیا تھا جو اب آئندہ برس 29 مارچ کو عمل میں آئے گا اگرچہ برطانوی وزیراعظم گزشتہ ماہ سے اراکین پارلیمنٹ کو منانے کی کوشش کررہی ہیں کہ وہ اخراج کے معاہدے کو قبول کرلیں۔
گزشتہ برس مارچ میں برسلز میں شروع ہونے والے سخت مذاکرات کے نتیجے میں معاہدے کے مسودے پر اتفاق کیا گیا تھا جبکہ یورپی رہنماؤں نے دوبارہ مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا تھا اس غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے برطانوی معیشت میں اضطراب پایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تھریسامے بریگزٹ کے معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں، سابق برطانوی وزیراعظم
خیال رہے کہ تھریسامے نےگزشتہ ہفتے ہیں تحریک عدم اعتماد کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی جسےبریگزٹ کی حکمتِ عملی کی وجہ سے خود ان کی کنزر ویٹو پارٹی نے پیش کیا تھا لیکن ان کی پارلیمانی جماعت کے تیسرے ووٹ کے بعد ان کی پوزیشن قدرے کمزور ہوچکی ہے۔
اس بارے میں اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ برطانیہ ایک آئینی بحران کا شکار ہے جس کو پیدا کرنے والی وزیراعظم ہیں۔