ریپ الزامات میں گرفتار گلوکار آر کیلی ضمانت پر جیل سے رہا
کم سے کم 50 خواتین اور کم عمر لڑکیوں کو ریپ اور جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے گلوکار 52 سالہ رابرٹ سلویسٹر کیلی (آر کیلی) پرامریکی عدالت نے رواں ماہ 23 فروری کو خواتین اور کم عمر لڑکیوں کے ریپ کی فرد جرم عائد کی تھی۔
عدالت نے آر کیلی پر 3 کم عمر لڑکیوں سمیت مجموعی طور پر 10 خواتین کا ریپ اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی فرد جرم عائد کی تھی۔
عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد آر کیلی نے خود ہی 23 فروری کو گرفتاری دی تھی۔
عدالت کی جانب سے فرد جرم سنائے جانے اور گرفتاری کے خلاف آر کیلی نے 24 فروری کو ضمانت کے لیے درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔
امریکی ریاست الینوائے کی کک کاؤنٹی کی عدالت نے 2 دن قبل ہی گلوکار کی ضمانت منظور کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمر لڑکیوں کے ریپ کا الزام، آر کیلی پر فرد جرم عائد
کک کاؤنٹی کے جج جوہن فٹزگیرالڈ نے گلوکار کی ضمانت 10 لاکھ امریکی ڈالر کے عوض منظور کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر ایک لاکھ ڈالر جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم گلوکار فوری طور پر ایک لاکھ ڈالر کی رقم کا بندوبست نہیں کر پائے تھے، جس وجہ سے وہ ضمانت منظور ہونے کے کئی گھنٹے بعد تک جیل میں رہے تھے۔
تاہم اب ان کی جانب سے ایک لاکھ ڈالر جمع کرانے کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’فاکس نیوز‘ نے بتایا کہ آر کیلی کو ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد رہا کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق آر کیلی کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔
مزید پڑھیں: نابالغ لڑکیوں کے ریپ کیس میں گلوکار آر کیلی کی ضمانت منظور
آر کیلی کی اگلی سماعت آئندہ ماہ مارچ میں ہوگی۔
خیال رہے کہ ان پر اپنی سابق بیوی سمیت کم سے کم 50 خواتین نے ریپ اور نشہ دے کر جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کر رکھا ہے۔
آر کیلی پر متعدد نابالغ لڑکیوں کا ریپ کرنے کے الزام سمیت ایک نابالغ لڑکی سے شادی کرنے کا الزام بھی ہے۔
آر کیلی پر الزام ہے کہ انہوں نے پہلی شادی 15 سالہ لڑکی عالیہ ہفٹن سے کی جنہوں نے کاغذات میں اپنی عمر 18 سال لکھوائی تھی۔
آر کیلی تسلیم کر چکے ہیں کہ عالیہ ہفٹن سے شادی کے وقت انہیں ان کی درست عمر کا علم نہیں تھا، تاہم وہ دوسرے الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔
آر کیلی پر جن خواتین نے جنسی زیادتی اور نشہ دے کر جنسی تشدد کے الزامات لگا رکھے ہیں ان میں سے زیادہ تر خواتین سیاہ فام ہیں۔