• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

فریال تالپور نے میرے گھر پر حملے کروائے، فہمیدہ مرزا کا الزام

شائع February 25, 2019
اپوزیشن اراکین جب بات کریں گے تو سننے کی بھی ہمت رکھیں، فہمیدہ مرزا — فائل فوٹو/ڈان نیوز
اپوزیشن اراکین جب بات کریں گے تو سننے کی بھی ہمت رکھیں، فہمیدہ مرزا — فائل فوٹو/ڈان نیوز

وزیر بین الصوبائی رابطہ اور حکومت کے اتحادی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رہنما فہمیدہ مرزا نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ اور رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور نے ان کے گھر پر حملے کروائے۔

قومی اسمبلی میں میر منور تالپور کی جانب سے اپنا حوالہ دینے پر فہمیدہ مرزا برہم ہوگئیں اور کہا کہ 'کس کے تن پر کیا تھا میں سب جانتی ہوں لیکن میرا منہ نہ کھلوائیں۔'

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ پر جو حملہ ہوا وہ تمام چینلز نے دکھایا اور خود اعلیٰ عدالت نے اس کا نوٹس لیا، میڈیا پر حملہ ہوا سب نے دیکھا جس کے کیسز بھی چلے، نقاب پوش لوگوں کراچی کی سڑکوں پر نکلے اور اتنا بڑا واقعہ ہوا، کون تھے وہ لوگ اور سندھ حکومت نے ان کے خلاف کیا ایکشن لیا۔

فہمیدہ مرزا نے کہا کہ 'اس کے بعد انہوں نے میرے گھر پر حملے کروائے جس میں سندھ حکومت ملوث تھی اور فریال تالپور، جو بغیر کسی عہدے کے وزیر اعلیٰ بنی ہوئی ہیں ان کے گھر سے ہدایات جارہی تھیں اور وزیر اعلیٰ ان کے گھر میں موجود تھے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے بعد دہشت گردی سمیت 32 کیسز بنائے گئے۔'

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں نے شور شرابہ کیا اور اسپیکر اسد قیصر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔

فہمیدہ مرزا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'اپوزیشن اراکین جب بات کریں گے تو سننے کی بھی ہمت رکھیں اور میں بھی ایک ایک کے چٹھے یہاں کھولوں گی، میرے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'انہوں نے 28 کروڑ روپے کے قرض کی بات کی، میں حلف اٹھا کر کہتی ہوں میں نے کوئی قرض نہیں لیا، یہ وہ پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جس کو انہوں نے کھایا ہے، میں نے ان کی طرح سندھ بینک اور سَمٹ بینک کو لوٹ کر نہیں کھایا، میں جھوٹی ڈگریوں کے کیس بھی لے کر آؤں گی، میرے پاس سب کے خلاف دستاویزی ثبوت ہیں اور پھر یہاں بول نہیں پائے گا۔'

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024