’نعیم الحق کابینہ میں رہیں گے،فواد چوہدری چلے جائیں گے‘
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی کے درمیان تلخیوں سے متعلق پیش گوئی کی ہے کہ فواد چوہدری کابینہ میں نہیں رہیں گے۔
سینیٹ اجلاس سے قبل ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ فواد چوہدری اور نعیم الحق اس حکومت کے لیے پریشانی کا باعث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نعیم الحق، عمران خان کے راز دار ہیں، نعیم الحق کے پاس بہت سے ایسے راز ہیں جو نہیں بتائے جا سکتے جبکہ فواد چوہدری ابھی نئے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کو استعفیٰ دیا نہ مجھ سے مانگا گیا، فواد چوہدری
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان نعیم الحق کے معاملے پر مجبور ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ نعیم الحق کابینہ میں رہیں گے اور فواد چوہدری چلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس حکومت کا لیڈر کہتا ہو کہ اپوزیشن کو تکلیف پہنچائیں گے تو اپوزیشن کو تکلیف پہنچاتے پہنچاتے یہ آگ حکومت کے اپنے گھر پہنچ گئی ہے کہ حکومتی ارکان خود ایک دوسرے کو تکلیف پہنچارہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ جس حکومت کا کوئی ایجنڈا نہ ہو اور وہ اپوزیشن کو تکلیف پہنچاتے پہنچاتے، اب عوام کو تکلیف پہنچارہی ہے، وہ آگ اب ان کے گھر چلی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کے کراچی پریس کلب میں داخلے پر پابندی
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے پی ٹی وی کی انتظامیہ سے اختلاف پر اپنی وزارت سے استعفیٰ سے متعلق میڈیا رپورٹس کو مسترد کیا تھا۔
فواد چوہدری نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں واضح کیا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان سے ملاقات متوقع ہے، جیسا وہ کہیں گے، ویسا کروں گا‘۔
بعدازاں فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’میں نے وزیراعظم کو اپنا استعفیٰ پیش نہیں کیا اور نہ عمران خان نے استعفیٰ طلب کیا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’بعض مسائل ہیں اور میں نے وزیراعظم کے سامنے انہیں اجاگر کیا، وزیراعظم ہمیشہ قابل احترام ہیں‘۔
آخرمیں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’میرے لیے حکومتی عہدے سے زیادہ وزیراعظم کا اعتماد اور ذاتی تعلق بہت اہم ہے‘۔
واضح رہے کہ حکومت کی میڈیا ٹیم کے مابین اختلافات 20 فروری کو منظر عام پر آئے جب فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم کے بعض خصوصی مشیر پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے مینجنگ ڈائریکٹر کی جانب سے بھاری تنخواہ لینے پر ان کی حمایت کررہے ہیں جبکہ پی ٹی وی شدید مالی بحران کا شکار ہے۔