سابق چیف جسٹس، نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے سے لاعلم
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ میں کرپشن الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیم فنڈ سے متعلق ان کے بیان کو سیاق سباق سے ہٹ کر چلایا گیا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے صحافیوں نے سابق چیف جسٹس سے جب نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست مسترد ہونے کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے فیصلے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: فنڈز جمع کرنے کا مقصد ڈیم کی تعمیر نہیں آگہی تھی، سابق چیف جسٹس
ایک صحافی نے سابق چیف جسٹس سے سوال کیا کہ آپ نواز شریف کی میڈیکل گراونڈ پر ضمانت مسترد ہونے پر کیا کہیں گے؟
جس کے جواب میں ثاقب نثار نے صحافی سے الٹا سوال کیا کہ ’اچھا ضمانت کی درخواست مسترد ہو گئی؟
اس موقع پر سابق چیف جسٹس نے کہا کہ میں تو نواز شریف صحت کے لیے دعا ہی کر سکتا ہوں، اللّہ نواز شریف کو صحت دے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں دی جانے والی سزا کے فیصلے کے خلاف دائر ضمانت کی درخواست کو آج مسترد کردیا۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ میں کرپشن کے الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیم فنڈ میں کسی قسم کی کرپشن نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ کے حوالے سے ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا اور انہوں نے کبھی بھی ایسا نہیں کہا کہ وہ تن تنہا ڈیم کے لیے رقم جمع کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس: نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد
ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہم نے متعارف کرا کر کے ایک تحریک پیدا کی جس کا مقصد پاکستان کے عوام میں پانی کی قلت کا احساس اور آگاہی پیدا کرنا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈیمز فنڈ کے لیے میرا ہدف 16 ارب تھا اور جب اجلاس میں انہوں نے 16ارب روپے کے ہدف کا تذکرہ کیا تو وہاں موجود واپڈا حکام حیرت سے اچھل پڑے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور لٹریری فیسٹیول میں سابق چیف جسٹس نے آبی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کے پانی کے لیے ہر طرح کی تنقید برداشت کرنے کو تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: ’پانی کا بحران حل نہیں ہوا تو لوگ ملک سےہجرت کرنے پر مجبور ہوجائیں گے‘
جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ ’ہم آگاہی پھیلانا چاہتے تھے اور لوگوں کو اس کی اہمیت سمجھانا چاہتے تھے، اگر ان عطیات کے ذریعے ہم 15 ارب روپے جمع کرپائے تو پھر یہ ایک کامیابی ہوگی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس رقم کو کبھی بھی 100 فیصد تعمیر میں استعمال کرنے کا ارادہ نہیں کیا گیا تھا تاہم اس کے ذریعے یہ ایک مہم بن گئی‘۔