• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

‘سرینا ولیمز کو کارٹون میں ڈراؤنا دکھانا نسلی تعصب نہیں‘

شائع February 25, 2019
ٹینس اسٹار کا کارٹون گزشتہ برس شائع ہوا تھا—فوٹو: اسینشل اسپورٹس
ٹینس اسٹار کا کارٹون گزشتہ برس شائع ہوا تھا—فوٹو: اسینشل اسپورٹس

امریکی ٹینس سپر اسٹار سرینا ولیمز ہمیشہ ہی اپنے بہترین کھیل، اشتہارات اور خواتین سمیت سیاہ فام افراد کے حقوق کے لیے بات کرنے کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہیں۔

سرینا ولیمز 23 بار گرینڈ سلیم جیت چکی ہیں جب کہ انہوں نے 6 مرتبہ یو ایس اوپن کا ٹائٹل بھی اپنے نام کیا ہے۔

گزشتہ برس ہونے والے یو ایس اوپن کے فائنل میں 37 سالہ سیرینا ولیمز کو جاپان کی نوجوان ٹینس اسٹار 21 سالہ ناؤمی اوساکا نے شکست دی تھی۔

اس میچ کے دوران سرینا ولیمز کو خراب کارکردگی دکھانے کی وجہ سے غصے میں بھی دیکھا گیا تھا اور انہوں نے متعدد بار میچ کے امپائر کو بھی جھاڑ پلادی تھی۔

امپائر کے ساتھ بدتمیزی سے بات کرنے کی وجہ سے سیرینا ولیمز کو کم سے کم تین بار میچ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کی وارننگ بھی دی گئی تھی اور بالآخر انہیں اس میچ میں شکست بھی کھانی پڑی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: یو ایس اوپن کے فائنل میں شکست، سیرینا ولیمز نے ریکٹ توڑ دیا

میچ ہارنے کے بعد سرینا ولیمز نے غصے سے اپنے ریکٹ کو زمین پر پٹخ کر توڑ دیا تھا اور میڈیا نے ان کے غصے کو براہ راست دکھایا تھا۔

یہ کارٹون ستمبر 2018 میں آسٹریلوی اخبار میں شائع ہوا تھا—فوٹو: سی بی ایس
یہ کارٹون ستمبر 2018 میں آسٹریلوی اخبار میں شائع ہوا تھا—فوٹو: سی بی ایس

سرینا ولیمز کے اسی غصے پر جہاں عالمی میڈیا میں ان کے ریکٹ توڑنے کی تصاویر شائع ہوئیں وہیں آسٹریلیا کے معروف اخبار ’دی ہیرالڈ سن‘ نے ان کا ایک کارٹون بھی شائع کیا۔

اخبار میں شائع کیا گیا کارٹون سرینا ولیمز کے اسی غصے سے متاثر ہوکر بنایا گیا تھا۔

کارٹون میں سیرینا ولیمز کو ٹینس ریکٹ توڑتے ہوئے اور انتہائی زور سے چلاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اس کارٹوں میں سرینا ولیمز کو جہاں انتہائی وزن دار دکھایا گیا تھا، وہیں انہیں غصے سے چلاتے ہوئے ریکٹ کے اوپر چھلانگ دکھاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

کارٹون میں سرینا ولیمز کے ہونٹ، ناک اور چہرے کو بے ڈھنگے انداز میں دکھایا گیا تھا جب کہ ان کے بالوں کو پونی ٹیل میں بند ہونے کے باوجود کسی گلدستے کی طرح ہوا میں اڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

دی ہیرالڈ سن میں شائع اسی کارٹون پر انتہائی سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔

یو ایس اوپن کے فانل میں سرینا ولیمز کو غصے میں دیکھا گیا تھا—فوٹو: دی گارجین
یو ایس اوپن کے فانل میں سرینا ولیمز کو غصے میں دیکھا گیا تھا—فوٹو: دی گارجین

عام افراد سمیت خود سرینا ولیمز نے بھی اس کارٹون کو اپنے خلاف نسلی تصب اور خاتون کی جنسی ساخت کو خراب انداز میں پیش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

کارٹون کو اخبار میں شائع کرنے کے بعد کئی افراد نے آسٹریلیا کے اخبارات پر نظر رکھنے والے ادارے کو شکایات کی تھیں اور اخبار کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

لوگوں نے ناصرف اخبار بلکہ کارٹون بنانے والے کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سرینا ولیمز پر میچ کے دوران انتہائی سخت لباس پہننے پر پابندی

تاہم اب اخبارات پر نظر رکھنے والی آسٹریلین نیوز پیپرز تنظیم نے اس کارٹون پر لوگوں کی شکایت کو غیر اہم قرار دیا ہے۔

یو ایس اوپن سے قبل فرینچ اوپن میں بھی سرینا ولیمز کو تنگ لباس پہننے سے روکا گیا تھا—فوٹو: سیرینا ولیمز انسٹاگرام
یو ایس اوپن سے قبل فرینچ اوپن میں بھی سرینا ولیمز کو تنگ لباس پہننے سے روکا گیا تھا—فوٹو: سیرینا ولیمز انسٹاگرام

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ آسٹریلین پریس کونسل نے سرینا ولیمز کے اس کارٹون کو غیر اخلاقی قرار نہیں دیا۔

کونسل کے مطابق سرینا ولیمز کا کارٹون صحافتی اور اخباری اقدار کے خلاف نہیں تھا اور نہ ہی یہ نسلی تصب پر مبنی تھا۔

کونسل کا کہنا تھا کہ کارٹون کو خراب، اڈھنگا اور ڈراؤنہ تو قرار دیا جاسکتا ہے، تاہم اس پر جنسی تعصب کو ہوا دینے کا الزام نہیں لگایا جا سکتا اور نہ ہی اسے اخباری اور صحافتی اقدار کے خلاف قرار دیا جا سکتا ہے۔

کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دی ہیرالڈ سن کے ایڈیٹر نے اسی کارٹون کو ٹوئٹ کرتے ہوئے ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اخبار کی حمایت کی تھی۔

انہوں نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ ایک لیجنڈ ٹینس اسٹار کی جانب سے شکست کے بعد ریکٹ توڑنے کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھا۔

انہوں نے کارٹونسٹ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ سرینا ولیمز کا کارٹون نسلی و جنسی تعصب کو ظاہر نہیں کرتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024