انصاف کیلئے دیگر قانونی راستے اختیار کریں گے، شاہد خاقان عباسی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نواز شریف کی علاج کےلیے دائر درخواست ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، انصاف کے لیے دیگر قانونی راستے اختیار کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 5 مختلف میڈیکل پینلز نے نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کی اور فوری علاج کی تجویز بھی دی تھی۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ عدالتوں کے فیصلے کا احترام رہا ہے، اس فیصلے کا بھی احترام کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس: نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں اُمید تھی اسلام آباد ہائی کورٹ نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہمیں مایوسی ضرور ہوئی ہے لیکن انصاف کے لیے مزید قانونی راستے اختیار کریں گے۔
نواز شریف کے علاج سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو علاج چاہیے وہ جیل میں میسر نہیں ہوتا اس کے لیے باہر ہونا ضروری ہے،انہوں نے مزید کہا کہ علاج پاکستان میں بھی ہوسکتا ہے لیکن اس کے لیے جیل سے باہر ہونا ضروری ہے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ آصف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جوبھی قانونی راستے موجود ہیں ہم وہ سب اپنائیں گے، یہ ہمارا حق ہے، ہمیں امید ہے کہ انصاف ملے گا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں دی جانے والی سزا کے فیصلے کے خلاف دائر ضمانت کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
نواز شریف نے طبی بنیادوں پر عدالتی فیصلے کے خلاف ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ 19 فروری 2019 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال سزا کی معطلی کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن کے بینچ نے وکیل دفاع خواجہ حارث اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید، فلیگ شپ ریفرنس میں بری
گزشتہ برس 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں شک کی بنیاد پر بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانوں کی سزا بھی سنائی تھی۔
مذکورہ فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
بعد ازاں رواں برس 3 جنوری کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے اپنی سزا کی معطلی سے متعلق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں