• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

فورتھ شیڈول میں شامل افراد پر پاسپورٹ آفس کے دروازے بند، بینک اکاؤنٹس منجمد

شائع February 25, 2019
اسٹیٹ بینک نے اب تک 4 ہزار 8 سو 63 اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
اسٹیٹ بینک نے اب تک 4 ہزار 8 سو 63 اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے ان افراد پر پاسپورٹ آفس کے دروازے بند اور ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی سرکاری دستاویز کے مطابق فورتھ شیڈول میں شامل افراد اب نہ تو قرضہ لے سکیں گے اور نہ ہی بیرون ملک جاسکیں گے جبکہ ان کے اسلحہ لائسنس منسوخ کرکے ان کے کریڈٹ کارڈ بنوانے پر بھی پابندی لگا دی گئی۔

فورتھ شیڈول میں شامل افراد پر مزید پابندیاں وزارت داخلہ کے احکامات اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی نشاندہی کے بعد عائد کی گئیں۔

اس کے علاقہ فورتھ شیڈول میں شامل تمام افراد کی نئی فہرست امیگریشن حکام کے حوالے کردی گئی، جس کے بعد ان افراد کے بینک اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کا کام بھی شروع کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: فورتھ شیڈول میں شامل افراد سے نیا زرِضمانت طلب

سرکاری دستاویز کے مطابق اسٹیٹ بینک کو 6 ہزار ایک سو 22 بینک اکاؤنٹس کے اعداد وشمار فراہم کیے گئے، جن میں سے اب تک 4 ہزار 8 سو 63 اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا۔

دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ منجمد کئے گئے بینک اکاؤنٹس سے 13 کروڑ 15 لاکھ روپے ضبط کر لیے گئے۔

اس کے ساتھ ہی نیکٹا کی سفارش پر ان افراد کے اسلحہ لائسنس بھی منسوخ کر دیئے گئے۔

خیال رہے کہ اے ٹی اے برائے سال 1997 کے مطابق ہر وہ شخص جس کا اندراج فورتھ شیڈول کی فہرست میں ہو، اپنی مستقل رہائش گاہ کو چھوڑنے اور واپس آنے پر پولیس کو آگاہ کرنے کا پابند ہے۔

ان افراد کے لیے لازم ہے کہ متعلقہ پولیس تھانے میں پرامن رہنے کے لیے زرِضمانت جمع کروائیں، بصورت دیگر پولیس انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی متعلقہ شق کے تحت گرفتار کرنے کا استحقاق رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا احمد لدھیانوی کا نام ’فورتھ شیڈول‘ سے خارج

واضح رہے کہ اے ٹی اے میں سال 2012 میں کی جانے والی ترمیم کے بعد پولیس کو یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ اس فہرست میں شامل افراد سے ان کی نقل و حمل کی بابت دریافت کرسکے اور عوامی مقامات مثلاً کالجوں، ریسٹورنٹس، اسکول وغیرہ جنہیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے، سے دور رہنے کی ہدایت کرے۔

پولیس کے پاس ان افراد سے ان کے مالی معاملات کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے اور پرامن رہنے کے لیے زرضمانت حاصل کرنے کا بھی اختیار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024