سوشل میڈیا پر منافرت، قومی مفاد کے خلاف پروپیگنڈے کی 'نگرانی' جاری
کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر انتہا پسندی اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق حکومتی ہدایات کی روشنی میں نگرانی کا نظام قائم کردیا گیا ہے اور جس کے تحت منفی پروپیگنڈا پھیلانے والوں کی نگرانی کا عمل جاری ہے۔
ایف آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ کسی فرد یا گروپ کے خلاف کارروائی کے لیے انہیں کسی شکایت کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ قانونی طور پر وہ ’جرم کے مرتکب‘ کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ وفاقی حکومت کے فیصلے کے بعد سندھ میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے تینوں سینٹرز کراچی، حیدرآباد اور سکھر کو باضابطہ طور پر ہدایت کی گئی تھی کہ وہ سوشل میڈیا اور تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر خاص نظر رکھیں۔
مزید پڑھیں: حکومت کا سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر یونس چانڈیو کا کہنا تھا کہ ’سندھ میں ہمارے سائبر کرائم ونگ کے 3 سینٹرز ہیں، ان تمام سینٹرز کے سربراہان اور ان کے ماتحت افراد کو رسمی طور پر کام اور مقصد کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومتی فیصلے کے بعد ہم روزانہ کی بنیاد پر سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کررہے ہیں، اس سلسلے میں مزید کوششیں کی جارہی ہیں اور اس وقت ہم کافی متحرک ہیں‘۔
خیال رہے کہ حال ہی میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کے خلاف جلد کریک ڈاؤن متوقع ہے، جس پر انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کی جانب سے کافی شک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر منافرت کو ختم کرنے کے لیے ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیوں پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ قائم اور میکانزم تیار کیا جاچکا ہے۔
ایف آئی اے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایجنسی نفرت انگیز تقاریر پر خاص نظریں جمائے ہوئے ہے اور اس کا شمار مذہبی انتہا پسندی اور قومی مفاد کے خلاف، دونوں ہی صورتوں میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر منافرت پھیلانے کے الزام میں 4 افراد گرفتار
ان کا کہنا تھا کہ ’پیکا 2016 (پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ) حقیقت میں ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے، نفرت انگیز تقریر کے علاوہ ہم سوشل اور ہم اکثر ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں، افواہوں اور پروپگینڈا کی مہم کو دیکھ رہے ہیں اور حقیقت میں پیکا 2016 کی شق 22 اس سے متعلق ہی ہے‘۔
’کریک ڈاؤن‘ کے لیے مجوزہ مسودہ سے متعلق جب ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں ایجنسی کارروائی کے لیے کوئی شکایت کا انتظار نہیں کرے گی کیونکہ اس کے پاس یہ اختیار ہے کہ اگر کوئی شخص یا گروپ منافرت پھیلانے یا منفی طریقے سے قومی مفاد کو متاثر کرنے میں پایا جائے تو اس کے خلاف کارروائی کرے۔