انگرام کا وَن مین شو
پاکستان سپر لیگ سیزن 4 میں مختلف ٹیموں نے اب تک جو کارکردگی پیش کی تھی، اس کی بنیاد پر یہی کہا جا سکتا تھا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور کراچی کنگز کا مقابلہ دراصل ہاتھی اور چیونٹی کا ٹکراؤ ہے۔ کہاں تمام مقابلے جیتنے والا کوئٹہ اور کہاں پوائنٹس ٹیبل پر سب سے نیچے موجود کراچی؟
ابھی کل ہی تو ہم نے ناقابلِ شکست اور شکست ہی کے قابل کراچی کی بات کی تھی۔ پھر 186 رنز کھانے کے بعد صرف 4 رنز پر کراچی کی 2 وکٹیں بھی تو گرگئی تھیں لیکن اس وقت کولن انگرام نے کھیلی پی ایس ایل تاریخ کی سب سے شاندار اننگز۔ 12 چوکوں اور 8 چھکوں کی مدد سے صرف 59 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 127 رنز بنائے اور ایک کرارے چھکے کے ساتھ کراچی کو حیران کن کامیابی دلائی۔ ایک ایسی اننگز میں جہاں دوسرا کوئی بیٹسمین 20 رنز سے آگے نہیں بڑھ پایا، یہ جیت تنِ تنہا انگرام کی تھی۔
یہ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کی سب سے بڑی اننگز تھی کہ جس کے دوران انگرام نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے شرجیل خان کی 117 رنز کی اننگز کا ریکارڈ توڑا جو انہوں نے پی ایس ایل 2016ء میں کھیلی تھی۔ لیکن نہ شرجیل کا تعلق پے در پے شکستیں کھانے والی کسی ٹیم سے تھا اور نہ ہی انہیں صرف 4 رنز پر 2 وکٹیں گرنے کے بعد ایک بہت بڑے ہدف کا سامنا تھا بلکہ شرجیل نے یہ اننگز پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے بطورِ اوپنر بنائی اور اپنی ٹیم کی کامیابی کی بنیاد رکھی۔
اس کے مقابلے میں انگرام کی سنچری بڑی بھی ہے اور کہیں مشکل حالات میں بنائی گئی۔ کراچی کنگز مسلسل 3 میچز ہارنے کے بعد اس مقابلے کے لیے میدان میں اترے اور انہیں 187 رنز کے بہت بڑے ہدف کا سامنا تھا۔ تب پہلے ہی اوور میں ان فارم بیٹسمین بابر اعظم آؤٹ ہوجائیں اور اگلے ہی اوور میں کولن منرو جیسی وکٹ بھی گر جائے تو دباؤ آنا فطری امر تھا لیکن انگرام کسی کو خاطر میں نہیں لائے، نہ کسی دباؤ کو، نہ ہدف کو اور نہ ہی کسی حریف باؤلر کو۔
محمد نواز کے ایک اوور میں لگائے گئے 3 چھکوں سے لے کر 19ویں اوور میں لگائے گئے فاتحانہ چھکے تک کوئی ان کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکا۔ یوں کراچی کو ایک ایسی کامیابی ملی، جس کی انہیں بہت ضرورت تھی۔
کراچی کنگز نے سیزن کا آغاز ملتان سلطانز کے خلاف ایک ایسی ہی کامیابی سے کیا تھا، جس میں کراچی کا کارنامہ کم اور ملتان کی ناقص کارکردگی کا کردار زیادہ تھا۔ پھر جس بُری طرح لاہور قلندرز، پشاور زلمی اور پھر اسلام آباد یونائیٹڈ سے شکستیں کھائیں، لگتا تھا کراچی کنگز ہمت ہار بیٹھا ہے۔ پھر انگرام کی اس اننگز نے گرتے ہوئے اعتماد کو زبردست سہارا دیا۔ لیکن ... یاد رکھیں کہ کراچی نے اب تک دونوں میچز صرف ایک، دو کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کی بنیاد پر جیتے ہیں۔ ملتان کے خلاف پہلے میچ میں لیام لوِنگسٹن کی 82 اور بابر اعظم کی 77 رنز کی اننگز نے کراچی کی کامیابی کی بنیاد رکھی جبکہ کوئٹہ کے خلاف یہ مقابلہ تو مکمل طور پر وَن مین شو تھا۔
اب اگر کراچی پی ایس ایل میں آگے بڑھنا چاہتا ہے، اگلے مرحلے تک رسائی پانے کا خواہشمند ہے اور کوالیفائرز میں بھرپور اعتماد کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے انفرادی کارکردگی پر نہیں بلکہ ٹیم پلے پر یقین رکھنا ہوگا۔ ٹی ٹوئنٹی جیسے چھوٹے فارمیٹ میں ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی دن کوئی ایک کھلاڑی چل جائے اور میچ کا نقشہ بدل جائے لیکن ایسا ہر بار نہیں ہوسکتا۔ مسلسل کامیابیاں حاصل کرنے اور چیمپئن بننے کے لیے سب کو مل کر کارکردگی دکھانا ہوگی۔ انگرام کے علاوہ لوِنگسٹن اور دیگر بلے بازوں کو بابر اعظم کا ساتھ دینا ہوگا۔ باؤلنگ میں محمد عامر کو عثمان شنواری، سہیل خان، عماد وسیم اور دیگر کے ساتھ مل کر کچھ کرنا ہوگا۔ جتنا باہمی تال میل اچھا ہوگا، کامیابی کا امکان بھی اتنا بڑھا چلا جائے گا۔
اس شاندار مقابلے کے ساتھ ہی پی ایس ایل 4 کا شارجہ مرحلہ ختم ہوگیا اور یوں آدھا سیزن اپنے اختتام کو پہنچا۔ اب تمام ٹیمیں 5، 5 مقابلے کھیل چکی ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ان میں سے 4 مقابلے جیت کر پہلے نمبر پر ہے جبکہ پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ 3، 3 فتوحات کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ نچلی 3 ٹیموں میں لاہور قلندرز اور کراچی کے 2، 2 میچز جیتنے کے بعد 4، 4 پوائنٹس ہیں جبکہ ملتان سلطانز بہت ہی مایوس کُن کارکردگی دکھانے کے سبب آخری نمبر پر ہے کہ جس نے 5 میچز میں صرف ایک کامیابی حاصل کی ہے۔
لہٰذا اب ایونٹ کا ہر ایک مقابلہ بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے، ایک معمولی غلطی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی شکست سے کوئی ٹیم اعزاز کی دوڑ سے بھی باہر ہوسکتی ہے۔ اس لیے اگلے میچز میں بہت سنبھل کر کھیلنے کی ضرورت ہوگی۔ سب ٹیموں کی کوشش ہوگی کہ وہ پہلے مرحلے کا اختتام ٹاپ 4 ٹیموں میں کریں اور یوں کوالیفائرز میں جگہ بنالیں۔ دیکھتے ہیں اس میں کون کتنا کامیاب ہوتا ہے؟
تبصرے (1) بند ہیں