• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب

شائع February 25, 2019
او آئی سی کا اجلاس 26 فروری کو ہوگا—فوٹو:بشکریہ عرب نیوز
او آئی سی کا اجلاس 26 فروری کو ہوگا—فوٹو:بشکریہ عرب نیوز

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پر حملے کے بعد وادی میں بڑھتے ہوئے مظالم کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے 26 فروری کو رابطہ گروپ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق رابطہ گروپ کا ہنگامی اجلاس پاکستان کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا اور یہ اجلاس 26 فروری کو او آئی سی کے جنرل سیکریٹریٹ میں ہوگا۔

او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تنظیم خود موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اعلیٰ ترجیحاتی مشن کو یقینی بنائے گی۔

مزید پڑھیں:پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں صحافی سمیت کشمیری نوجوانوں پر حملے

او آئی سی کے رابطے گروپ کا معمول کے اجلاس کا 46 واں سیشن یکم مار چ سے 2 مارچ تک ابوظہبی میں شیڈول ہے جہاں رکن ممالک کے وزرا خارجہ کا اجلاس ہوگا۔

او آئی سی نے غیر متوقع اقدام کرتے ہوئے دہلی کو بھی اپنے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرلت کے لیے مدعو کیا ہے۔

بھارت کی وزارت برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ سشما سوراج کو او آئی سی کے 46 ویں سیشن میں شرکت کے لیے مدعو کیا جانا خوش آئند اور 18 کروڑ 50 لاکھ مسلمانوں کی آبادی والے ملک بھارت کی اسلامی دنیا میں شراکت کے اعتراف کا ثبوت ہے۔

یاد رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پر خود کش حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 44 فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مختلف علاقوں میں موجود کشمیریوں پر تشدد کے واقعات سامنے آئے تھے۔

بھارت میں موجود تاجر، طلبا، مزدور اور دیگر افراد سمیت 700 سے زائد افراد واپس مقبوضہ کشمیر آنے پر مجبور ہوئے تھے۔

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں دو روز قبل 3 کشمیری نوجوانوں پر تشدد کیا گیا تھا اسی طرح دوسرے شہر پونے میں نوجوان صحافی کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

کشمیری صحافی جبران نذیر پر حملہ کرنے والے افراد نے کہا تھا کہ وہ انہیں واپس کشمیر بھیج دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت ہمیں مرعوب کرنے کا خیال ذہن سے نکال دے، وزیر خارجہ

بھارت میں کشمیریوں کے خلاف بدترین تشدد پر سپریم کورٹ نے بھی پولیس سربراہ اور ریاستی حکومتوں کو ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان نے بھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور انسانی حقوق کے سربراہ کو بھی کشمیریوں کے خلاف تشدد پر نوٹس لے کر بھارت کو ان مظالم سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر انتونیو ندونگ مبا کو اپنے خط پلوامہ واقعے کے بعد درپیش صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے پیدا کردہ ہیجان کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر تشدد کی نئی لہر مسلط کردی گئی ہے اور کشمیری عوام کو خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کا مطالبہ کرنے پر ظلم وتشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:پلوامہ واقعہ: صورت حال عالمی امن کیلئے خطرے کا باعث ہے، وزیرخارجہ

سلامتی کونسل کو کردار ادا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام بین الاقوامی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ ان کی حالت زار پرتوجہ دیں اوران پر بہیمانہ بھارتی مظالم رکوانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024