وزیراعظم کو استعفیٰ دیا نہ مجھ سے مانگا گیا، فواد چوہدری
وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے پی ٹی وی کی انتظامیہ سے اختلاف پر اپنی وزارت سے استعفے سے متعلق میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا۔
فواد چوہدری نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں واضح کیا کہ ’وزیراعظم عمران خان سے ملاقات متوقع ہے، جیسا وہ کہیں گے، ویسا کروں گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت صرف گاڑی پر جھنڈے لگانے کے لیے نہیں لی جاتی، کچھ اصول ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کے کراچی پریس کلب میں داخلے پر پابندی
واضح رہے کہ حکومت کی میڈیا ٹیم کے مابین اختلافات 20 فروری کو منظر عام پر آئے جب فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم کے بعض خصوصی مشیر پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے مینجنگ ڈائریکٹر کی جانب سے بھاری تنخواہ لینے پر ان کی حمایت کررہے ہیں جبکہ پی ٹی وی شدید مالی بحران کا شکار ہے۔
پی ٹی وی سینٹر کے دورے پر وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ ’پی ٹی وی کی معاشی حالت سب کے سامنے ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چند ہزار روپے کی ماہانہ پینشن دینے سے قاصر ہیں جبکہ ایک اعلیٰ عہدیدار کو ماہانہ 25 لاکھ روپے تنخواہ دی جارہی ہے‘۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ یہ حقیقت ہے کہ مجھے پی ٹی وی انتظامیہ سے ’بعض امور پر تحفظات‘ ہیں لیکن میں نے تاحال استعفیٰ پیش نہیں کیا۔
مزیدپڑھیں: حکومت متوسط طبقے کو فوری ریلیف دینے میں ناکام، فواد چوہدری کا اعتراف
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اس حوالے سے حتمی فیصلہ وزیراعظم عمران خان کریں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’حکومتی میڈیا ٹیم کی تشکیل کے لیے وزیراعظم اپنے فیصلے میں خودمتخار ہیں، جو وہ بہتر سمجھیں، کریں گے‘۔
انہوں نے وضاحت دی کہ ’وزیراعظم کے ساتھ میرا تعلق کوئی رسمی نہیں، اگر وہ فون اٹھا کر مجھے کال پر ذمہ داری اٹھانے سے منع کرتے ہیں تو میں استعفیٰ دے دوں گا‘۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’وزیراعظم کے ساتھ سیاسی نہیں بلکہ ذاتی تعلقات ہیں، میں آج جس مقام پر ہوں، ان کی وجہ سے ہوں‘۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت پاکستان نے کیا قومی مٹھائی کا اعلان
بعدازاں فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’میں نے وزیراعظم کو اپنا استعفیٰ پیش نہیں کیا اور نہ عمران خان نے استعفیٰ طلب کیا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’بعض مسائل ہیں اور میں نے وزیراعظم کے سامنے انہیں اجاگر کیا، وزیراعظم ہمیشہ قابل احترام ہیں‘۔
آخرمیں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’میرے لیے حکومتی عہدے سے زیادہ وزیراعظم کا اعتماد اور ذاتی تعلق بہت اہم ہے‘۔