• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

سانحہ ماڈل ٹاؤن:نئی جے آئی ٹی نے شہباز شریف، چوہدری نثار کو طلب کرلیا

شائع February 24, 2019
کمیٹی کے سربراہ آئی جی موٹرویز اے ڈی خواجہ ہیں—فائل فوٹو: ڈان
کمیٹی کے سربراہ آئی جی موٹرویز اے ڈی خواجہ ہیں—فائل فوٹو: ڈان

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے تشکیل دی گئی نئی مشترکہ تحقیقات ٹیم (جے آئی ٹی) نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار اور سابق وزیردفاع خواجہ آصف سمیت متعدد مرکزی رہنماؤں کے علاوہ اعلیٰ پولیس حکام کی طلبی کا نوٹی فیکشن جاری کر دیا۔

ڈان کو موصول نوٹی فیکشن کی نقول کے مطابق جے آئی ٹی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز، سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی اور دیگر کو بیانات قلم بند کرانے کے لیے 25 فروری کو 10 بج کر 30 منٹ پر طلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں نئی 'جے آئی ٹی' تشکیل

جے آئی ٹی کی جانب سے جاری دوسرے نوٹی فیکشن کے مطابق ایس پی مجاہد فورسز لاہور کے عبدالرحیم شیرازی، ایس پی آپریشنز ماڈل ٹاؤن طارق عزیز، ایس پی انویسٹی گیشن محمد ندیم سمیت دیگر کو اپنے بیانات قلم بند کرنے کے لیے 26 فروری کو 10 بج کر 30 منٹ پر طلب کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 90 زخمی ہوئے تھے۔

4 جنوری 2018 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے محکمہ داخلہ پنجاب نے نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی کے سربراہ آئی جی موٹرویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

مزیدپڑھیں: ’کیا ماڈل ٹاؤن سانحے میں دوسری جے آئی ٹی بنائی جاسکتی ہے؟‘

نئی جے آئی ٹی کی جانب سے جاری طلبی کے نوٹی فکیشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں میں سابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید، سابق وزیر پانی اور توانائی عابد شیر علی، سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ، سابق پرسنل سیکریٹری برائے وزیراعلیٰ پنجاب امداد اللہ، سابق ڈپٹی سیکریٹری قانون حاجی محمد نواز گوندل سمیت اس وقت کے اے ڈی سی ریونیو عرفان نواز کو اپنے اپنے بیانات قلم بند کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاون سے متعلق دیگر اعلیٰ پولیس حکام میں ایس پی لاہور معروف مسعود صفدر، ایس پی آپریشنز اقبال ٹاؤن فرخ رضا، ایس ایچ او انسپکٹر محمد یونس، گلشن رضوی انسپکٹر محمد حسین اور ایلیٹ فورس کے ایس آئی رؤف احمد کو بھی اپنے بیانات قلم بند کرانے کے لیے طلب کیا گیا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر 5 دسمبر 2017 کو صوبائی حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤں کی 132 صفحات پر مشتمل جسٹس باقر نجفی رپورٹ جاری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’کیا ماڈل ٹاؤن سانحے میں دوسری جے آئی ٹی بنائی جاسکتی ہے؟‘

انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں 12 اپریل کو 115 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

بعدازاں گزشتہ برس اپریل میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر نوٹس لیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ میں اس حوالے سے سماعت ہوئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024