• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

بھارت کے ساتھ کشیدگی، دفتر خارجہ میں کرائسز منیجمنٹ سیل قائم

شائع February 24, 2019 اپ ڈیٹ February 27, 2019
ترجمان دفتر خارجہ کے دفتر کے عہدیدار نے سیل کے قیام کی تصدیق کردی—فائل فوٹو: سہیل یوسف
ترجمان دفتر خارجہ کے دفتر کے عہدیدار نے سیل کے قیام کی تصدیق کردی—فائل فوٹو: سہیل یوسف

اسلام آباد: بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں حملے کے بعد بھارت کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر دفتر خارجہ نے کرائسز منیجمنٹ سیل قائم کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفترخارجہ کے دفتر کے ایک عہدیدار نے ڈان کو اس بات کی تصدیق کی کہ صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے سیل قائم کردیا گیا۔

خیال رہے کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں 14 فروری کو سینٹرل ریزرو پولیس فورس پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں 44 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں صحافی سمیت کشمیری نوجوانوں پر حملے

بھارتی رہنماؤں کی جانب سے مخالف بیانات اور بھارتی ذرائع ابلاغ کی اشتعال انگیز رپورٹنگ نے اس ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا جبکہ جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے پاکستان کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے پاکستان کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک قرار دینے کا درجہ واپس لے لیا اور پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کے لیے لابی شروع کردی۔

تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں مسلح افواج کو بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کا اختیار دے دیا گیا جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کرکے فوج کی تیاریوں کا جائزہ لیا اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔

دونوں ممالک کے درمیان اس صورتحال پر عالمی برادری نے بھی تحفظات کا اظہار کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ’بہت خطرناک‘ قرار دیا۔

علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے علاقائی رابطوں کا آغاز کرتے ہوئے اور صورتحال کی سنگینی سے متعلق سارک ممالک کو آگاہ کرنا شروع کردیا۔

انہوں نے اپنے سری لنکن اور نیپالی ہم منصب سے بات چیت کی اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کی خواہش پر زور دیا۔

شاہ محمود قریشی نے سری لنکا کے وزیر خارجہ تلک ماراپانا سے خطے میں سیکیورٹی صورتحال پر بات کی اور کہا کہ ’پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے، سماجی، اقتصادی فوائد اور خوشحالی کے لیے امن ناگزیر ہے‘۔

اس پر تلک ماراپانا نے کہا کہ ان کا ملک خطے میں امن کی مکمل حمایت کرتا ہے، ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں استحکام تمام ممالک کی ترجیح ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ’جنگ کوئی تفریح نہیں’، را کے سابق سربراہ کا بھارتی حکومت کو انتباہ

شاہ محمود قریشی نے نیپالی وزیر خارجہ پردیپ کمال گیاوالی سے بات چیت میں اس بات پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیائی ایسوسی ایشن برائے علاقائی تعاون (سارک) کے اجلاس کے انعقاد میں اپنا کردار ادا کریں۔

وزیر خارجہ کی بات پر نیپالی ہم منصب نے کہا کہ خطے کا امن اور سیکیورٹی تمام ممالک کی بنیادی ذمہ داری ہے، نیپال سارک رکن اور پاکستان کے دوست کے طور پر اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ امن ہر کسی کے مفاد میں ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو لکھے گئے خط میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد بغیر کسی تفتیش کے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کردیا، یہ عمل مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024