• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 47 فیصد تک کمی، برآمدات میں اضافہ

شائع February 22, 2019
جنوری کے مہینے میں خسارہ 80 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا جو دسمبر کے مہینے میں 1 ارب 1 ارب 54 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ — فائل فوٹو/اے ایف پی
جنوری کے مہینے میں خسارہ 80 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا جو دسمبر کے مہینے میں 1 ارب 1 ارب 54 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ — فائل فوٹو/اے ایف پی

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جنوری کے مہینے میں 80 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے قریب رہا جو دسمبر کے مہینے میں 1 ارب 54 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

مجموعی طور پر رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں خسارہ گزشتہ سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 16 فیصد کم 1.7 ارب رہا تاہم اس کا حجم بڑھ کر 8 ارب 42 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

اس سطح پر کہا جارہا ہے کہ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 1.2 ارب ڈالر فی مہینہ کم ہورہے ہیں۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے گزشتہ رات سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے انتہائی بری حالت میں ملنے والی معیشت کو بحال کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں‘۔

گزشتہ 7 ماہ میں روپے کی قدر میں 14 فیصد کمی کے باوجود برآمدات میں اضافے کی رفتار میں کمی کے حوالے سے گارمنٹ بر آمد کرنے والے زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے تجارت پر اثرات سامنے آنے میں 3 سے 6 ماہ درکار ہوں گے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ آخری مرتبہ روپے کی قدر میں کمی 3 ماہ قبل سامنے آئی تھی اور دی گئی قیمتوں پر بڑے آرڈر آنے میں 6 ماہ درکار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی کے اثرات 3 ماہ میں نظر آئیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آئندہ ماہ اور اس سے اگلے ماہ تک آپ بڑی تبدیلیاں دیکھیں گے، میرا ماننا ہے کہ آئندہ 2 ماہ میں 10 فیصد تک اضافہ ہوگا‘۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں اشیا کا تجارتی توازن (خسارہ) 17.613 ارب ڈالر تھا جو گزشتہ سال کے اس ہی دورانیے میں 17.588 ارب ڈالر تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تجارتی خسارے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کچھ بہتری آئی ہے۔

دوسری جانب سروسز کی تجارت میں زیادہ بہتری سامنے آئی جو گزشتہ سال کے 3.20 ارب ڈالر کے مقابلے میں 2.09 ارب کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔

جنوری کے مہینے میں ریمیٹنس (ترسیلات زر) میں بھی اضافہ دیکھا گیا جو 7 ماہ کے عرصے میں 5 فیصد اضافے کے بعد 1.743 ارب ڈالر رہی۔

سینٹرل بینک کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال بر آمدات اور در آمدات دونوں میں اضافہ سامنے آیا، بر آمدات میں 1.6 فیصد، گزشتہ سال کے 13.931 ارب ڈالر سے بڑھ کر 14.15 ارب ڈالر جبکہ دوسری جانب در آمدات میں گزشتہ سال کے 31.519 ارب ڈالر کے مقابلے میں 31.763 ارب ڈاب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 7 ماہ میں اشیا اور سروسز کی تجارت میں کل خسارہ میں 1.092 ارب ڈالر کی کمی کے بعد 19.704 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال اتنے ہی عرصے میں یہ 20.796 ارب ڈالر رہا تھا۔

صورتحال میں بہتری سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے 1 ارب ڈالر موصول ہونے پر سامنے آئی۔

تاہم ملک میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں نظر ثانی کی گئی مدت میں 17 فیصد کمی آئی جو 1.451 ارب ڈالر رہی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 22 فروری 2019 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024