العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7سال سزا کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نواز شریف نے سزا معطل کر کے طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی درخواست دی تھی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترط کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ ڈویژن کے بینچ نے وکیل دفاع خواجہ حارث اور قومی احتساب بیورو(نیب) کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید، فلیگ شپ ریفرنس میں بری
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ لاتعداد میڈیکل بورڈز یہ بات کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف متعدد بیماریوں کا شکار ہیں اور ان کے طبی معائنے کی تجویز پیش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز نواز شریف کے علاج کی کوئی ذمے داری لینے کو تیار نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ماہ جنوری سے ان کی صحت کا معائنہ کرنے کے لیے چھ میڈیکل بورڈز تشکیل دیے جا چکے ہیں۔
وکیل نے دلیل پیش کی کہ اپنی پسند کے ڈاکٹرز اور ہسپتال سے علاج کرانا نواز شریف کو بنیادی حق ہے۔
خواجہ حارث نے معزز ججز کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم گردے، دل، تناؤ اور شوگر کے عارضوں کا شکار ہیں، یہ درخواست گزار کا بنیادی حق ہے اور ان کی جیل میں موجودگی کے سبب اس پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے اور یہی ان کے مقدمے میں مشکلات پیدا کرنے کی بھی وجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف نے ہائی کورٹ میں سزا معطلی کی درخواست دائر کردی
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو انجیو گرافی کرانے کا مشورہ دیا ہے اور مزید بتایا کہ سابقہ انجیو گرافی میں کچھ دشواریاں پیش آئی تھیں جس کی وجہ سے سرجری کرانی پڑی تھی۔
وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ نواز شریف کی سزا معطل کی جائے تاکہ وہ اپنی پسند کے ڈاکٹرز سے بروقت علاج کرا سکیں۔
نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے سزا معطل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹس میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ قید میں ہونے کی وجہ سے نواز شریف کی جان کو خطرات لاحق ہیں اور سابق مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس طرح کے حالات میں ہائی کورٹ ملزم کو ضمانت نہیں دے سکتی۔
نواز شریف کی انجیو گرافی، اہلخانہ ہچکچاہٹ کا شکار
دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کے اہلخانہ ان کی انجیو گرافی کرانے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے جناح ہسپتال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد کی انجیو گرافی کوئی آسان معاملہ نہیں، اس عمل کے دوران مکمل بیک اپ ہونا چاہیے۔
ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا اہلخانہ نواز شریف کی انجیو گرافی بیرون ملک کرانا چاہتے ہیں تو مریم نواز نے اس کا نفی میں جواب دیا۔
ضرور پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی تاریخ
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے بھی اپنے بڑے بھائی سے ہسپتال میں ملاقات کی اور جب ان سے بھی یہی سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پہلے عدالت کا فیصلہ آنے دیں۔
اس سے قبل سابق وزیر اعظم کی صحت کے معائنے کے لیے تشکیل دیے گئے جناح ہسپتال کے پانچ رکنی میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ حکومت پنجاب کو جمع کرا دی۔
میڈیکل بورڈ نے تجویز پیش کیا کہ انجائنا کی علامات کو دیکھتے ہوئے مریض کی دل کی کیتھیٹرائزیشن کی تجویز پیش کرتے ہوئے بیک اپ کا بھی مشورہ دیا۔