• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سانحہ ساہیوال: جج کا واقعے کے ثبوت فراہم کرنے کیلئے عوامی نوٹس

شائع February 20, 2019
سانحہ ساہیوال میں جعلی مقابلے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
سانحہ ساہیوال میں جعلی مقابلے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

سانحہ ساہیوال کی عدالتی تحقیقات کرنے والے جج کی جانب سے ایک عوامی نوٹس جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق شہریوں سے واقعے سے متعلق ثبوت فراہم طلب کیے گئے ہیں۔

یہ عوامی نوٹس واقعے کی عدالتی تحقیقات کرنے والے افسر (جے آئی او) سینئر جج شکیل احمد گورایا کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: ’والدین کو قتل کرنے سے قبل اہلکار نے کسی سے فون پر بات کی‘

نوٹس میں کسی بھی قسم کے ثبوتوں کی فراہمی اور بیان کے ریکارڈ کروانے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ خواہشمند افراد جے آئی او کی عدالت میں 22 سے 23 فروری کو شام 4 بجے تک پیش ہو کر ثبوت فراہم کرسکتے ہیں اور ان افراد کو قومی شناختی کارڈ کی کاپی کے ہمراہ آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ 'ایسے افراد کو بعد ازاں عدالت کی جانب سے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا جائے گا'۔

سرکاری ذرائع کے مطابق جے آئی او 25 فروری کو جائے وقوع کا دورہ بھی کریں گے، جہاں 19 جنوری کو پولیس نے ایک کار پر فائرنگ کرکے ایک خاتون اور ایک کم عمر لڑکی کے ساتھ 4 افراد کو قتل کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 18 فروری کو شکایت کنندہ محمد جلیل، صحت کی خرابی کے باعث جے آئی او کے دفتر بیان ریکارڈ کروانے نہیں پہنچ سکے تھے اور عدالت نے انہیں 22 فروری کو دوبارہ طلب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ساہیوال کی عدالتی تحقیقات کرانے کا حکم

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے مقتولین کے اہل خانہ کی درخواست پر سانحہ ساہیوال کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کا سربراہ سینئر جج شکیل احمد کو مقرر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق جے آئی او نے پوسف والا تھانے کے ایس ایچ او امداد بلوچ کو آئندہ سماعت پر محمد جلیل کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں اور اس کے لیے نئے سمن بھی فریقین کو جاری کردیئے گئے ہیں۔


یہ رپورٹ 20 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024