پاکستان میں غذائی قلت کے خاتمہ کیلئے جاپان ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی امداد دے گا
اسلام آباد: جاپان کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ غذائی قلت سے لڑنے، ذریعہ معاش بہتر بنانے اور قدرتی آفات سے نمٹنے میں اضافے کے لیے پاکستان کو ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر (2 ارب 22 کروڑ روپے سے زائد) کی بڑی امداد دے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ امداد پاکستان کے 3 صوبوں، خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان، میں غذائی قلت سے متعلق اقدامات کے لیے دی فراہم کی جائے گی۔
حالیہ امداد جاپانی حکومت کے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ساتھ اسلام آباد میں ہونے والی شراکت داری کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: جاپان کا افغان مہاجرین کے لیے 27 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان
ان ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر میں سے 35 لاکھ ڈالر خیبرپختونخوا میں تیزی سے غذائی قلت کا شکار ہونے والی ایک لاکھ 55 ہزار ماؤں اور بچوں کے فوری علاج کے لیے استعمال کیے جائیں گے، ان میں وہ خاندان بھی شامل ہوں گے جو افغانستان سے بے گھر ہوئے ہیں اور یہاں آباد ہیں۔
اس حوالے سے ڈبلیو ایف پی کے نمائندے فن بار کیورن کا کہنا تھا کہ ’ڈبلیو ایف پی غذائی قلت کا شکار ماؤں اور بچوں کی ہنگامی طور پر غذائی امداد فراہم کرنے میں جاپانی حکومت کے مسلسل تعاون پر انتہائی شکر گزار ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستان کے بہت زیادہ کمزور خاندان میں سے کچھ کی مدد کے لیے ساتھ کام کر رہے ہیں‘۔
خیال رہے کہ جاپانی معاونت میں 35 لاکھ 50 ہزار ڈالر خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں یو این ڈی پی کے استحکام کے ذریعے بہتر ذریعہ معاش کے اقدام کے لیے بھی شامل ہیں۔
اس سے کرم اور اورکزئی قبائلی اضلاع میں 20 ہزار 7 سو افراد کی بنیادی سہولیات تک رسائی، اقتصادی مواقع میں بہتری اور سماجی ہم آہنگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے جاپان 46 لاکھ ڈالر امداد دے گا
علاوہ ازیں جاپانی حکومت قدرتی آفات، پائلٹ سونامی ابتدائی انتباہی نظام اور سمندری آفات سے ساحلی آبادیوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کی حفاظت کے لیے قومی اور مقامی سطح پر اقدامات کے لیے بھی مدد کرے گی۔
ان اقدامات کا اطلاق کراچی کے ضلع ملیر اور غربی اور گوادر کے اضلاع میں ہوگا اور اس منصوبے سے 15 ہزار لوگوں کو فائدہ ہوگا۔
اس منصوبے پر این ڈی پی کی جانب سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی یم اے)، سندھ اور بلوچستان کے صوبائی ڈی ایم اے، پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ، کراچی اور گوادر کی ضلعی انتظامیہ اور ساحلی علاقوں میں کام کرنے والی کمیونٹی تنظیمیں اور تکنیکی افراد کی شراکت سے عمل درآمد کیا جائے گا۔