مجھے ٹوئٹر پر 'را' سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، رحمٰن ملک
اسلام آباد: سینیٹر رحمٰن ملک نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی جانب سے پلوامہ حملے کے حوالے سے سوالات اٹھائے جانے کے بعد انہیں ٹوئٹر پر بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کی جانب سے قتل کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ہوا، جس میں سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ پلوامہ حملہ قابل مزمت ہے، دہشت گردی جہاں ہو تکلیف دہ ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں حملے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد بھارت کے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی تھی اور دونوں ممالک کے درمیان صورتحال کشیدہ ہوگئی۔
مزید پڑھیں: پلوامہ حملہ: بھارت معلومات دے پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، عمران خان
سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کا پلوامہ حملے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹہرانا قابل مزمت ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پلوامہ جیسے واقعات الیکشن میں اپنی کامیابی کے لیے کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم پلوامہ جیسے واقعات کرکے الیکشن میں پاکستان مخالف کارڈ استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
ایوان بالا کے رکن کا کہنا تھا کہ بھارت میں آر ایس ایس، را اور دہشت گرد تنظیموں کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ موجود ہے جبکہ پلوامہ حملے کے ساتھ ساتھ نریندر مودی آنے والے دنوں میں سرجیکل اسٹرایکس کا ڈرامہ بھی رچا سکتے ہیں۔
سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ مجھے ٹوئٹر پر 'را' کی جانب سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
بعد ازاں سینیٹر رحمٰن ملک نے پاکستان کو پلوامہ حملے کے لیے مورد الزام ٹھہرانے پر بھارتی حکومت کے خلاف مزمتی قرارداد پیش کی، جسے کمیٹی اراکین نے منظور کرلیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے مطالبہ کیا کہ قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مزمت کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بھارتی دھمکیوں کے بعد اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعے کی 21 سوالات پر مبنی تفتیش کی جائے، جس کے بعد بھارتی حکومت نے مظلوم و نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ گرائے۔
بعد ازاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے اجلاس میں سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان اور کشمیر کے بجٹ میں کمی کرنا ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پہلے ہی مختصر بجٹ دیا جاتا ہے اس میں بھی کمی کردی جائے تو پیچھے کیا بچتا ہے۔