ڈھائی سو روپے یومیہ کمانے والا دنیا کا تیز ترین باؤلر بننے کا خواہشمند
لاہور قلندرز کی جانب سے کھیلنے والے نوجوان فاسٹ باؤلر حارث رؤف ایک گمنام مقام سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں پہنچے جو اپنی ایک کہانی رکھتے ہیں۔
گجرانوالہ میں لاہور قلندرز کے 2017 میں ہونے والے ٹرائلز کے دوران حارث رؤف سامنے آئے اور انہوں نے اپنی تیز باؤلنگ سے سب کو حیران کردیا تھا۔
کراچی کنگز کے خلاف 4 وکٹیں لیتے ہوئے حارث رؤف نے لاہور قلندرز کی جیت کے لیے کلیدی کردار ادا کیا۔
حارث رؤف کا کہنا تھا کہ انہیں سخت محنت کا پھل ملا ہے جبکہ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید اور مالکان کے ساتھ بھی محنت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے تیز گیند کرنا پسند ہے اور میری خواہش ہے کہ میں پاکستان سپر لیگ کی تیز ترین گیند کرواؤں۔
انہوں نے عالمی کپ 2019 کے لیے قومی ٹیم میں شمولیت پر نظریں جماتے ہوئے کہا کہ اگر میں اچھی کارکردگی دکھاتا ہوں تو جلد پاکستان کے لیے کھیل سکتا ہوں۔
حارث رؤف کا تعلق راولپنڈی سے ہے جو کرکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دکان پر کام کرتے ہوئے 250 روپے یومیہ کماتے ہیں، جبکہ ٹیپ بال کرکٹ کے مختلف کلبز سے کھیلتے ہوئے وہ کچھ روپے مزید کمالیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غیر متوقع نتائج کا دن، لاہور جیت گیا!
فاسٹ باؤلر اپنے حلقے میں کلب کرکٹ سے متعلق ایک معروف کرکٹر ہیں اور ہر کلب انہیں اپنے اسکواڈ کا حصہ بنانے کا خواہش مند رہتا ہے۔
حارث رؤف کہتے ہیں کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ ایک دن لاہور کی ٹیم سے کھیلیں گے، تاہم اس کا تمام سہرا لاہور قلندز کو جاتا ہے جس نے فاسٹ باؤلر کی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کی۔
فاسٹ باؤلر کو اپنے گھر ہی سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے والد نے ان کی جیتی ہوئے انعامات کو گھر سے باہر پھینک دیا اور انہیں تعلیم پر توجہ دینے کی ترغیب دیتے رہے۔
حارث رؤف کہتے ہیں کہ ’میرے گھر والوں نے میرے کرکٹ کھیلنے کی مخالفت کی اور میری جیتی ہوئی کچھ ٹرافیوں کو میرے والدین نے پھینک دیا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ میں ڈاکٹر یا انجینیئر بنوں لیکن میں پڑھائی سے بھاگنے کا عادی تھا اور کرکٹ کھیلتا تھا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے حارث رؤف کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا ابتدائی مقصد پورا کرلیا۔
لاہور قلندرز کے کوچ عاقب جاوید بھی حارث رؤف کی صلاحیتوں کے معترف ہیں اور کہتے ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ حارث رؤف ایک دن شعیب اختر کی کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین گیند کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حارث رؤف کے اندر دنیا کا تیز ترین باؤلر بننے کی صلاحیت موجود ہے۔
لاہور قلندرز کے مالک رانا سمین نے بتایا کہ حارث رؤف ستمبر 2017 میں گجرانوالہ میں ہونے والے ٹرائلز میں ابھر کر سامنے آئے اور انہوں نے جب گیند کروائی تو اسپیڈ گن پر اس کی رفتار 92.3 میل فی گھنٹہ تھی، جس پر ہمیں یقین نہ آیا۔
سمین رانا نے مزید کہا کہ ہم نے اس لڑکے کو ایک مرتبہ پھر باؤلنگ کرنے کا کہا اور اس مرتبہ پھر یہی نتیجہ سامے آیا جس نے ہمیں حیران کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے حارث رؤف کو اپنے ڈیولپمنٹ اسکواڈ کا حصہ بنایا اور آسٹریلیا کے دورے پر بھیجا جس میں نوجوان کرکٹرز کی کوچنگ کے لیے نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلر کائل ملز اور ان ہی کے ہم وطن گرانٹ ایلیٹ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
سمین رانا نے ایک واقعہ یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہم نے کائل ملز سے پوچھا کہ حارث رؤف کیسا باؤلر ہے تو اس نے جواب دیا کہ ’میں اس وقت اپنی ہنسی نہیں روک پایا جب میں نے حارث سے سوال کیا کہ ہارڈ بال اور ٹینس بال میں کیا فرق ہے کیونکہ اس نوجوان نے جواب دیا تھا کہ ہارڈ بال وزن میں بھاری ہوتی ہے‘۔
شاہین آفریدی جیسا عمدہ باؤلر بھی قلندرز کی ہی دریافت ہے اور اب حارث رؤف بھی قلندز کی ہی دریافت بن کر سامنے آئے ہیں۔
خیال رہے کہ قلندرز کی جانب سے حارث رؤف کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے دورے پر بھیجا گیا جہاں انہوں نے ابوظہبی میں جنوبی افریقہ کی ٹائٹنز کے خلاف آخری اوور میں 19 رنز کا دفاع کرتے ہوئے ٹیم کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
پی ایس ایل 2019 میں کراچی کنگز کے خلاف شاندار پرفارمنس نے حارث رؤف نے پی ایس ایل میں اپنی موجودگی کا احساس دلادیا جب لاہور قلندرز 139 رنز کا چھوٹا ٹوٹل حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
اس میچ کے اختتام پر حارث رؤف جب میدان سے باہر آئے تو کوچ عاقب جاوید سے ملتے ہوئے رو پڑے اور پھر تقسیمِ انعامات کے موقع پر لاہور قلندرز کے مالک فواد رانا کے بھی گلے لگ گئے۔
شعیب اختر کی طرح ایک اور راولپنڈی ایکسپریس اپنی اسپیڈ حاصل کرتے ہوئے پاکستان سپر لیگ کے اسٹیشن تک پہنچ گئی ہے جو بہت جلد بین الاقوامی منازل کی جانب روانہ ہوجائے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں