پاسداران انقلاب پرحملہ: ایران نے پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا
ایران نے دہشت گردوں کی جانب سے پاسداران انقلاب کے اہلکاروں پر خود کش حملے کے بعد پاکستانی سفارتکار کو طلب کرلیا۔
تہران نے اسلام آباد پر ’دہشت گردوں کی پشت پناہی‘ کا الزام لگایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں فوجی پریڈ پر حملہ
ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’اسلامی جمہوریہ ایران پاکستانی حکومت اور آرمی سے امید کرتی ہے کہ وہ ایران سے منسلک سرحد پرموجود دہشت گردوں کے خلاف سنجیدہ کریک ڈاؤن کرے گا‘۔
ایرانی حکام نے زور دیا کہ پاکستان حملہ آوروں کی شناخت اور ان کی گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔
واضح رہے کہ پاسداران انقلاب کی بس پر خود کش حملے کی ذمہ داری تنظیم جیش العدل نے قبول کی تھی۔
ایرانی پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر خاش سے زاہدان جارہے تھے کہ ان کی بس کو خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
مزیدپڑھیں: ایران: خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہوگئی
پاکستان نے سخت الفاظ میں حملے کی مذمت کی تھی اور حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔
ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے دہشت گردوں کے حملے کو ’خطے کی بعض خفیہ ایجنسیوں‘ کا کارنامہ قرار دیا تھا۔
صدر حسن روحانی نے بدلہ لینے کی قسم کھائی تھی اور کہا تھا کہ ’امریکا اور اسرائیل سمیت خطے میں بعض تیل بردار ریاستیں دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کرتی ہیں‘۔
جنوب مغربی ایران میں فوجی پریڈ پر حملے میں پاسداران انقلاب کے 8 گارڈز سمیت 24 افراد جاں بحق اور 20 افراد زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی ایران کو میزائل حملے کی دھمکی
یاد رہے کہ ایران کے شہر اہواز میں 1980 میں عراق کے ساتھ جنگ کو 38 سال مکمل ہونے کے حوالے سے فوجی پریڈ جاری تھی، جس میں دہشت گردوں کے گروپ نے حملہ کردیا۔