• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

شائع February 15, 2019
سابق صدر آصف علی زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایک اور درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق صدر آصف علی زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایک اور درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ منگل (19 فروری) کو نظرثانی درخواست پر سماعت کرے گا، اس سلسلے میں فریقین کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے درخواست ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے دائر کی تھی۔

اس سے قبل پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جاری تحقیقات میں ایک اور درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول بھٹو اور سندھ حکومت کی نظرثانی درخواست

درخواست میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو تحقیقات سے روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق گزشتہ مہینے عدالت کی جانب سے بنائی گئی ایف آئی اے کی جے آئی ٹی کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ضرورت پڑنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی معاونت کرے، یہاں تک کہ نیب اس کیس میں اپنی تحقیقات کا آغاز کرچکا ہے لیکن اس کے باوجود ایف آئی اے جے آئی ٹی 'غیرقانونی' طور پر 'متوازی تحقیقات' کررہی ہے جو سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی نے زرداری گروپ کے قانونی مشیر ابوبکر زرداری کو 12 فروری کو طلب کیا اور اس معاملے پر سوالات کیے۔

عدالت میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ تحقیقات 'اختیارات سے تجاوز' ہے اور یہ آئین کے آرٹیکل 13 کے ساتھ ساتھ عدالتی حکم کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ایک ہی وقت میں ایک کیس کی دو اداروں کی جانب سے تحقیقات کرنے سے ' ملزمان کے ٹرائل میں بدگمانی کا امکان ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: اومنی گروپ کے مالک انور مجید کی نظرثانی درخواست

اگرچہ نیب کی جانب سے کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، تاہم ایف آئی اے کی جانب سے باضابطہ طور پر اب تک کیس منتقل نہیں کیا۔

گزشتہ روز ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بیکنگ عدالت کو بتایا تھا کہ چیئرمین نیب نے کیس منتقلی کے لیے درخواست پر دستخط کردیے اور کیس کا ریکارڈ بیورو کو منتقل کیا جارہا اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں اپیل فائل کی جائے گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ احتساب کے قومی ادارے کو کیس کی تحقیقات بھیجتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا اور جو اس کرپشن میں ملوث پائے گئے ان کے پاس 2 آپشن ہوں گے، آیا ریفرنس کا سامنا کریں یا پلی بارگین کا کہا جائے۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہت فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'جعلی اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کو فیصلہ سمجھ لیا گیا ہے'

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

علاوہ ازیں 3 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حسین لوائی اور عبدالغنی مجید سے سے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تفتیش کی تھی۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024