• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سندھ: نجی آن لائن ٹیکسی سروسز کو قانون کے دائرے میں لانے کا فیصلہ

شائع February 14, 2019
ترامیم کو منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھجوا دیا گیا — فائل فوٹو
ترامیم کو منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھجوا دیا گیا — فائل فوٹو

سندھ حکومت نے نجی آن لائن ٹیکسی سروسز کو قانون کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کر لیا۔

صوبائی حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ نے نجی آن لائن ٹیکسی سروسز کو قانونی بنانے کے لیے موٹر وہیکل آرڈیننس میں کی جانے والی ترامیم تیار کر لی ہیں۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ان ترامیم کو منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔

موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کی سمری کے مطابق نجی آن لائن ٹیکسی سروسز کمرشل تصور ہوں گی اور ان کی گاڑیاں قانون کے بغیر نہیں چل سکیں گی۔

قانونی سمری میں کہا گیا ہے کہ آن لائن ٹیکسی کمپنیوں کو اپنی سروسز جاری رکھنے لیے سندھ حکومت کو ٹیکسز بھی ادا کرنے ہوں گے۔

اس حوالے سے وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ کا کہنا تھا کہ آن لائن ٹیکسی سروسز کو محکمہ ٹرانسپورٹ کے قوانیں پر عمل کرنا پڑے گا اور گاڑیاں رجسٹرڈ کرانی پڑیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت اور آن لائن ٹیکسی سروس میں تنازع حل ہونے کا امکان

انہوں نے کہا کہ نجی آن لائن ٹیکسی سروسز کو گاڑیوں کے لیے 'روٹ پرمٹ' حاصل کرنے ہوں گے اور مسافروں اور ان کے سامان کی انشورنس بھی کرانی ہوگی، جبکہ نان کمرشل گاڑیاں ٹیکسی کے طور استعمال نہیں کی جاسکیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے قوانیں سے آن لائن ٹیکسی سروسز مزید بہتر ہوں گی۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت اور آن لائن ٹیکسی سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں کے درمیان کافی عرصے سے گاڑیوں کی 'روٹ پرمٹ' کا تنازع چل رہا تھا۔

تاہم نومبر 2018 میں یہ تنازع حل ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا اور ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے ان گاڑیوں میں ہونے والے کچھ جرائم کی شکایات پر لوگوں کی حفاظت کی غرض سے ایک چیک لسٹ ترتیب دی ہے۔

قبل ازیں اکتوبر میں وزیر ٹرانسپورٹ سندھ نے آن لائن ٹیکسی سروسز کمپنیوں 'کریم' اور 'اوبر' کو ایک ہفتے میں روٹ پرمٹ حاصل کرنے اور بصورت دیگر پابندی کا سامنا کرنے کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024