• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

قومی اسمبلی کی 11 قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین منتخب

شائع February 13, 2019
حکمراں جماعت کو 6 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملی — فائل فوٹو/ڈان
حکمراں جماعت کو 6 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی ملی — فائل فوٹو/ڈان

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اراکین نے 11 قائمہ کمیٹیوں کا چیئرمین منتخب کرلیا۔

6 کمیٹیوں کی صدارت حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پاس آئی جبکہ اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کو 3 اور پاکستان پیپلز پارٹی کو 2 کمیٹیوں کی سربراہی ملی۔

تحریک انصاف کے مجاہد علی کو قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور، منزہ حسن کو قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی، فیض اللہ کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور قائمہ کمیٹی برائے معاشی امور، امجد علی خان کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع، ملک محمد عامر ڈوگر کو قائمہ کمیٹی برائے حکومتی ضمانت اور رانا محمد قاسم کو قائمہ کمیٹی برائے ضابطہ اور مراعات کا سربراہ منتخب کیا گیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے لیے نام فائنل

مسلم لیگ (ن) کے راؤ محمد اجمل خان کو قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق، رانا شمیم احمد خان کو قائمہ کمیٹی برائے کشمیر امور و گلگت بلتستان اور شیخ فیاض الدین کو قائمہ کمیٹی برائے تارکین وطن پاکستانی و انسانی ترقی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر کو قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل اور سید مصطفیٰ محمود کو قائمہ کمیٹی برائے نجکاری منتخب کیا گیا۔

خیال رہے کہ قانون کے تحت قائد ایوان (وزیر اعظم) کے انتخاب کے بعد 30 روز میں اسپیکر اسمبلی تمام قائمہ اور فعال کمیٹیاں قائم کرنے کے پابند ہوتے ہیں‘۔

لہٰذا 18 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اسپیکر اسمبلی کو 17 سمتبر تک پارلیمنٹ کی 3 درجن سے زائد کمیٹیوں کا قیام عمل میں لانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کے فارمولے پر حکومت اور اپوزیشن رضامند

مذکورہ معاملے پر اپوزیشن اور حکومت کے ٹھوس موقف کے باعث تاحال قومی اسمبلی کے اجلاس قائمہ کمیٹیوں کے قیام کے بغیر ہورہے تھے۔

اپوزیشن نے دھمکی دی تھی کہ ’پارلیمانی روایت‘ کو برقرار رکھتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو اگر پی اے سی چیئرمین شپ نہیں دی گئی تو وہ تمام کمیٹیوں کا بائیکاٹ کردے گی، جس کے باعث اسپیکر اسد قیصر نے کمیٹیوں کے قیام کا عمل روک دیا تھا۔

بعد ازاں سخت ترین ڈیڈ لاک اور اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوششوں کے بعد بالآخر حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمیئن نامزد کرنے کا اختیار اپوزیشن کے حوالے کردیا تھا۔

جس کے بعد 21 دسمبر کو شہباز شریف بلا مقابلہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کے چیئرمین منتخب ہوگئے تھے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 13 فروری 2019 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024