اسرائیلی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان جاں بحق
غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان جاں بحق اور خواتین سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ سرحد میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہوا۔
وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ’14 سالہ حسن شلابی کو اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی علاقے میں براہ راست فائرنگ کرکے نشانہ بنایا’۔
وزارت کا کہنا تھا کہ سرحد پر ہونے والے احتجاج میں ہزاروں افراد شریک تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے فائرنگ سے کسی قسم کے جانی نقصان کی تردید کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ 6 ہزار 700 مظاہرین سرحد کے قریبی علاقے میں احتجاج کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ فلسطین کی غزہ پٹی میں ہونے والے ہفتہ وار احتجاج میں گزشتہ برس سے اب تک سیکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 3 فروری کو بھی سرحد میں احتجاج کے دوران فائرنگ سے 30 سالہ احمد ابو جمال جاں بحق ہوئے تھے، اس سے قبل 30 فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیل نے فلسطین کے شہر حبرون (الخلیل) میں کام کرنے والے بین الاقوامی مانیٹرنگ گروپ ٹیمپریری انٹرنیشنل پریزینس (ٹی آئی پی ایچ) کو کام کی مزید اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا جس کی ترکی نے شدید مذمت کی تھی۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ مذکورہ گروپ کو 'متعصبانہ' رویے کے باعث مزید کام کی اجازت نہیں دیں گے۔
الخلیل میں فلسطینوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ناروے کی ٹیم کی سربراہی میں ترکی کے نگران یہاں موجود ہیں، یہ علاقہ مسلمانوں اور صہیونی دونوں کے لیے اہم ہے جبکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع میں بھی اس کا کردار اہم ہے۔
فلسطینی اور یورپی حکام نے بھی اسرائیل کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو مسترد کردیا تھا۔
بینجمن نیتن یاہو نے 3 فروری کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ غزہ پٹی کی سرحد پر 20 فٹ اونچی دیوار کی تعمیر کا کام نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے غزہ پٹی کی سرحد پر نئی مگر غیر معمولی رکاوٹوں کی تعمیر بھی جاری ہے‘۔