افغانستان سے فوری امریکی انخلا خطرناک ہوسکتا ہے، شاہ محمود قریشی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے فوری انخلا کو خطرناک قرار دے دیا۔
لندن میں برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے امریکی انخلا سے قبل ’باقاعدہ حکمت عملی‘ کے فقدان کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا طالبان مذاکرات: 'امن کیلئے جو بھی بن پڑے گا وہ کریں گے'
ان کا کہنا تھا کہ ’مناسب حکمت عملی اور ڈھانچے‘ کے بغیر انخلا خطرناک ہو سکتا ہے تاہم ’کوئی بھی‘ افغانستان میں افراتفری، بدنظمی اور خانہ جنگی نہیں چاہتا۔
پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی سے متعلق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 20 لاکھ 70 ہزار مہاجرین ملک میں موجود ہیں اور ان کی باعزت واپسی چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے افغان مہاجرین کی مزید آمد کو ملک کے لیے ’نامناسب‘ قرار دیا اور کہا کہ ’ہم ایک اور انفلکس نہیں چاہتے‘۔
وزیر خارجہ نے امریکا کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کہا کہ ’میرے خیال سے امریکا اور پاکستان ایک صفحے‘ پر ہیں۔
مزیدپڑھیں: شام اور افغانستان سے فوجی انخلا کا منصوبہ امریکی سینیٹ میں مسترد
اپنے موقف کے حق میں انہوں نے واشنگٹن کے حالیہ دورے میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے مثبت ملاقات کا تذکرہ بھی کیا۔
افغانستان میں امن مذاکرات سے متعلق قطر اور دوحہ میں جاری دوروں پر انہوں نے طالبان کی جانب سے امریکی انخلا کی پیشگی شرائط کو قطعی مسترد کردیا اور کہا کہ ’سب کچھ مزاکرات کی میز پر ہے‘۔
وزیر خارجہ نے دوحہ اور ماسکو میں امریکی حکام اور طالبان کے مابین جاری امن مذاکرات میں پاکستان کے مثبت کردار کو ’پہلے کے مقابلے میں ٹھوس‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: صدر ڈونلڈ ٹرمپ طویل جنگوں سے دستبردار ہونا چاہتے ہیں، مائیک پومپیو
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران نے ہمیشہ افغانستان میں عسکری طاقت کے استعمال کی نفی کی اور سیاسی حل تجویز کیا تاہم پاکستان نے پہلے بھی سہولت کار کا کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’ ہم افغانستان میں اس سے پہلے امن اور مصالحت کے لیے کبھی بھی اتنے پر امید نہیں تھےلیکن ابھی کچھ وقت درکار ہے‘۔