حجاب کے معاملے میں تنقید پر اے آر رحمٰن بیٹی کے حق میں بول پڑے
معروف بھارتی موسیقار اے آر رحمٰن کی بیٹی کے حجاب پہننے پر سوشل میڈیا صارفین نے منفی پروپیگنڈا شروع کرتے ہوئے گلوکار کو ایک قدامت پسند شخص قرار دے دیا۔
اے آر رحمٰن کے آسکر ایوارڈ جیتنے کے 10 برس مکمل ہونے سے متعلق منعقدہ ایک تقریب کے دوران جب ان کی صاحبزادی خدیجہ کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا تو انہوں نے باحجاب رہتے ہوئے اسٹیج پر اپنے والد کا انٹرویو کیا۔
تاہم اس تقریب کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر لوگوں نے خدیجہ کے لباس کی وجہ سے ان کے والد اے آر رحمٰن کو ایک قدامت پسند شخص قرار دیا۔
یہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر لوگوں نے بیٹی کے حجاب پہننے پر اے آر رحمٰن کو ایک قدامت پسند شخص قرار دیا تھا۔
لوگوں نے خدیجہ کے حجاب پہننے اور دیگر بیٹیوں کے حجاب نہ پہننے کو اے آر رحمٰن کا اسلام کے لیے دکھاوا قرار دیا۔
کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ خدیجہ کا حجاب صرف ایک دکھاوا ہے جس میں حقیقت نہیں جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ یہ حجاب ان کے والد نے انہیں زبردستی پہنایا ہے اور تصویر بنواکر اسے آزادی انتخاب کا نام دیا۔
کچھ صارفین اپنی مرضی کا لباس اور برقع پہننے کے خدیجہ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے بھی نظر آئے۔
سماجی رابطے ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر لوگوں کی تنقید کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اے آر رحمٰن نے اپنے گھر کی خواتین کی معروف بھارتی تاجر مکیش امبانی کی اہلیہ نیتا امبانی کے ساتھ تصویر شیئر کی۔
اس ٹوئٹ میں اے آر رحمٰن کی بیٹی حجاب میں ہی موجود تھیں، جبکہ اس میں معروف سنگر نے #FreedomToChoose کا ہیش ٹیگ استعمال کیا جو ناقدین کے لیے ایک جواب تھا۔
دوسری جانب اے آر رحمٰن کی صاحبزادی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے اوپر ہونے والی تنقید کا جواب بھی دیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’کچھ لوگ میرے بارے میں تبصرہ کر رہے ہیں اور اس حجاب کو میرے والد کی جانب سے میرے لیے زبردستی قرار دے رہے ہیں، تاہم میں انہیں صرف اتنا جواب دینا چاہوں گی کہ میرے والدین کا میرے حجاب پہننے یا اس کا انتخاب کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔
خدیجہ نے مزید کہا کہ پردہ اختیار کرنا میری ذاتی خواہش ہے جسے میں نے عزت کے ساتھ قبول بھی کیا ہے کیونکہ میں ایک باشعور بالغ لڑکی ہوں اور اپنی زندگی میں (اچھے فیصلوں کے) انتخاب کے بارے میں جانتی ہوں‘۔
اے آر رحمٰن کی بیٹی نے اپنے پیغام میں بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ایک انسان کو مکمل حق کے وہ اپنے لباس کا انتخاب کرے یا وہ کام کرے جو اس کا دل چاہیے اور میں یہی کر رہی ہوں‘۔
انہوں نے ناقدین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ لوگ صورتحال کے بارے میں جانے بغیر میرے بارے میں اپنے فیصلے دینے سے گریز کریں۔