• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

لاہور ہائیکورٹ: سابق چیف جسٹس کے داماد کے وارنٹ گرفتاری معطل

شائع February 7, 2019
عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے افرہ مرتضیٰ کی درخواست پر سماعت کی — فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے افرہ مرتضیٰ کی درخواست پر سماعت کی — فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد مرتضیٰ امجد کو اشتہاری قرار دینے کا حکم معطل کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری بھی معطل کردیئے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد کو اشتہاری قرار دینے کے خلاف افرہ مرتضیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار افرہ مرتضیٰ کی جانب سے ان کے وکیل اسد منظور بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیا جانا غیر قانونی ہے جبکہ انٹرپول کی جانب سے گرفتاری بھی غیر قانونی ہے۔

مزید پڑھیں: سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے داماد کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت لاہور نے 12 ستمبر کو غیر قانونی طور مرتضیٰ امجد کو اشتہاری قرار دیا۔

جس پر لاہور ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے مرتضیٰ امجد کو اشتہاری قرار دینے کا حکم معطل کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری بھی معطل کر دیئے۔

علاوہ ازیں عدالت عالیہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے تفتیشی افسر کو 19 فروری کو ذاتی حیثیت میں بھی طلب کر لیا۔

خیال رہے کہ مرتضیٰ امجد کے خلاف ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرپشن کرنے کا الزام ہے اور انہیں دبئی میں تحویل میں لیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق چیف جسٹس کے داماد کی دبئی میں گرفتاری عدالت میں چیلنج

واضح رہے کہ درخواست گزار نے وزارت داخلہ اور خارجہ، نیب، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور انٹرپول کو فریق بنایا ہے۔

یاد رہے کہ درخواست میں مرتضیٰ امجد کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا بھی کی گئی ہے، اس کے علاوہ احتساب عدالت لاہور سے اشتہاری قرار دینے اور نیب انکوائری ختم کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔

ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل

خیال رہے کہ یہ معاملہ 2013 میں سامنے آیا تھا لیکن اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے یہ کیس اپنے بینچ کے لیے مختص کیا تھا اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا مقصد اپنی بیٹی کے سسرالیوں کو ریلیف فراہم کرنا تھا۔

تاہم افتخار محمد چوہدری اور ان کے بیٹے ارسلان نے اس اسکینڈل میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’ملزم یو اے ای میں گرفتار ہے اور آپ اسے پاکستانی عدالتوں سے رہا کروانا چاہتے ہیں‘

نیب کے مطابق اس اسکینڈل سے 11 ہزار سے زائد لوگ ’متاثر‘ ہوئے تھے اور گزشتہ ماہ ان لوگوں نے وزیر اعظم عمران خان کے گھر زمان پارک کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔

نیب کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ایڈن گروپ کی جانب سے 20 ارب روپے تک کی زمین لی گئی، تاہم ادارے نے دعویٰ کیا کہ وہ جلد ہی اس اسکیم سے متاثرہ لوگوں کا معاوضہ دے گا۔

یہ بھی واضح رہے کہ ایڈن ڈیولپرز اور اس کے مالکان کے اربوں روپے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024