سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل کا رہائی پر عمران خان اور ریحام خان کا شکریہ
سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل نے اپنی رہائی کے لیے حمایت کرنے پر وزیراعظم عمران خان اور ریحام خان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اڈیالہ جیل سے گرفتار ہونے کے چند گھنٹے بعد گلالئی اسمٰعیل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹس میں کہا کہ ’ میری رہائی کو یقینی بنانے پر وزیراعظم عمران خان کی شکر گزار ہوں، یہ 30 گھنٹے میرے خاندان کے لیے بہت مشکل تھے، برائے مہربانی ہمارے دیگر 17 دوستوں کو رہا کروانے میں مدد کریں ‘۔
انہوں نے وزیراعظم سے آئینی حقوق سلب کرنے والے افراد کے احتساب کا مطالبہ بھی کیا۔
گلالئی اسمٰعیل نے ٹوئٹ کیا کہ ’ہمارے آئینی حقوق سلب کرنے والے افراد کے احتساب سے ہی ملک میں خوشحالی آسکتی ہے، مضبوط پارلیمنٹ، مضبوط ملک‘۔
گلالئی اسمٰعیل نے حمایت پر وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اپنی رہائی کے لیے کوششیں کرنے پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کو بھی سراہا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: زیر حراست سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل رہا
گلالئی اسمٰعیل نے شیریں مزاری کو یاد دہانی کروائی کہ ان کے 17 کارکن اب بھی پولیس کی تحویل میں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ’نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کے آئینی حقوق سلب کیے جارہے ہیں‘۔
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2 روز قبل گرفتار ہونے کے بعد پہلے انہیں اسلام آباد میں خواتین کے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا۔
بعد ازاں انہیں اگلی صبح خواتین ہاسٹل منتقل کیا گیا تھا، پھر انہیں آب پارہ اسٹیشن لے جایا گیا تھا جس کے بعد گلالئی اسمٰعیل کو 5 گھنٹے کے بعد اڈیالہ جیل لے جایا گیا تھا۔
گزشتہ شب اسلام آباد کے خواتین پولیس اسٹیشن واپس لانے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: پشتون تحفظ موومنٹ کی ریلی سے قبل کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن
گلالئی اسمٰعیل نے بتایا کہ پولیس نے اب تک ان کا موبائل فون واپس نہیں کیا اور موبائل فون کی واپسی کے لیے مختلف پولیس اسٹیشن کا بتا کر گمراہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ان کے خاندان کو یہ کہہ کر گمراہ کیا کہ گلالئی اسمٰعیل کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے گرفتار کیا تھا۔
گلالئی اسمٰعیل نے کہا کہ ’ میں پولیس کی تحویل میں تھی‘۔
واضح رہے کہ گلالئی اسمٰعیل کو 2 روز قبل اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر سے پی ٹی ایم کے رہنما ارمان لونی کی متنازع موت کے خلاف جاری احتجاج میں شرکت کے دوران 30 گھنٹے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔
انہیں گزشتہ رات رہا کردیا گیا تھا لیکن ان کے ساتھ گرفتار 17 افراد اب تک پولیس کی تحویل میں ہیں۔